سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1190) ريڈیو یا ٹیپ ریکارڈر سے تلاوتِ قرآن سننا

  • 18797
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1676

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بعض اوقات اپنے باورچی خانے میں کھانا پکانے کے دوران میں اپنے وقت سے فائدہ اٹھتے ہوئے ریڈیو یا ٹیپ ریکارڈر سے قرآن مجید سنتی ہوں، تو کیا میرا یہ عمل جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان اپنے کام میں ہو اور اس دوران میں ریڈیو سے قرآن مجید بھی سنتا ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، اور یہ اللہ کے حکم:

﴿فَاستَمِعوا لَهُ وَأَنصِتوا ... ﴿٢٠٤﴾... سورةالاعراف

’’قرآن مجید غور سے سنو اور خاموش رہو۔‘‘

کے خلاف نہیں ہے۔ کیونکہ انصات (خاموش رہنا) حسب امکان ہی مطلوب ہے، اور کام میں مشغول بندہ اپنی استطاعت کے تحت اسے خاموشی سے سن بھی رہا ہوتا ہے۔ ([1])


[1] راقم مترجم عرض کرتا ہے کہ اپنے وقت کو بہترین مصرف میں خرچ کرنا بہت بڑی دانشمندی ہے اور قرآن مجید سننے کا شوق ایک عظیم ترین نیکی ہے۔اگر کام اس قسم کا ہو جو کوئی زیادہ دماغی توجہ نہ چاہتا ہو یاآدمی اپنے ساتھیوں سے ساتھ گپ بازی میں مشغول نہ ہو تو یقیناً ریڈیو ٹیپ سے قرآن مجید سننا درست اور باعث اجر ہے۔مگر بعض اوقات دیکھا گیا ہےکہ بعض طبائع اپنے ماحول میں اپنے کانوں میں کوئی نہ کوئی آواز پڑتے،رہناپسند کرتے ہیں خواہ وہ اخبار پڑھ رہے ہوں یامطالعہ کررہے ہوں یادوستوں کے ساتھ گپ بازی میں مشغول ہوں۔تو اس کیفیت میں راقم کی نظر میں ریڈیو،ٹیپ پر قرآن مجید لگائے رکھنا کہ آدمی اس کی طرف کسی طرح بھی متوجہ نہ ہو،محض ہرقاری کے لحن سے لزت اٹھا رہا ہو،تویہ جائز نہیں ہے۔قرآن مجید کا لازمی ادب ہے کہ اس پر کان لگایا جائے،خواہ سمجھ میں نہ بھی آئے۔ہاں اگر انسان کوئی خاص دماغی کام نہیں کررہا ہے اور اپنے کام کے دوران میں قرآن مجید پر بھی مناسب توجہ دے رہا ہے تو یہ یقیناً جائز اور مباح ہے۔

اس کے ساتھ ایک لازمی ادب یہ بھی ہے کہ اس کی آواز اپنی حد تک ہونی چاہیے۔اتنی اونچی آواز سے ٹیپ یاریڈیو لگالینا کہ ہمسائے اور ساتھ والے متاثر یااذیت محسوس کریں،جائز نہیں ہے۔الغرض قرآن مجید پڑھنے اور سننے کے لازمی آداب کا خیال رکھنا لازم ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 836

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ