سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(419) نکاح شغار

  • 1877
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1937

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

صورت احوال یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایک اہل حدیث لڑکے کی شادی ہوئی تین سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد لڑکے  والوں کے ہاں ان کی بہن دینی تعلیم پڑھ کر فارغ ہوئی اب ان کا خیال ہوا کہ جس گھر ہم نے اپنے بیٹے کی شادی کی ان کے ہاں ایک لڑکا ہے جو کہ نیک سیرت وصورت کے لحاظ سے بھی ٹھیک اور عالم باعمل ہے اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ لڑکے والے جس سے انہوں نے پہلے لڑکی لی اب اپنی بیٹی کی شادی وہاں کر سکتے ہیں کہ نہیں اگر کر لیتے ہیں تو آیا یہ نکاح شغار میں تو شمار نہیں ہو گا حالانکہ ۳ سال پہلے شادی کے وقت اس موضوع پر گفتگو تک نہ ہوئی تھی کہ اگر تم اپنی بچی دو گے تو پھر ہم اپنی بچی تم کو دیں گے یا پھر اس کے الٹا ۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء ۔ ہاں اگر یہ رشتہ شرعی لحاظ سے درست ہے تو پھر اگر لڑکے کے والدین اس میں مخالفت کریں تو کیسا ہے جبکہ لڑکا اور لڑکی اور اس کے والدین راضی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ  نکاح شغار کی صورت نہیں ہے رہا لڑکے کا اپنے والدین سے معاملہ تو اس کے متعلق قرآن مجید میں ہے:

﴿وَصَاحِبۡهُمَا فِي ٱلدُّنۡيَا مَعۡرُوفٗاۖ﴾(لقمان15)

’’اور دنیا میں ان کے ساتھ دستور کے موافق رہ‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نکاح کے مسائل ج1ص 302

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ