سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(860) رضاعی بہن کے ساتھ خلوت اختیار کرنا

  • 18467
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 880

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی دودھ شریک بھائی کے لیے جائز ہے کہ اپنی رضاعی بہن کے ساتھ خلوت میں علیحدہ ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی مرد کا غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت میں علیحدہ ہونا حرام ہے، اور بہت سے دودھ شریک لڑکے لڑکیوں کا آپس میں خلوت میں بیٹھنا خطرات سے خالی نہیں ہوتا۔ بالخصوص جب وہ ناقابل اعتماد ہوں اور ان کی شہرت بھی بری ہو، تو ایسوں کو خلوت میں موقع نہیں دینا چاہئے۔ اور نہ ہی یہ سفر حج وغیرہ میں (اپنی رضاعی بہنوں کے) محرم بن سکتے ہیں، جیسے کہ ’’کتاب المناسک‘‘ میں اس پر متنبہ کیا گیا ہے۔ کیونکہ اہل رضاعت میں بالعموم وہ غیرت نہیں پائی جاتی جو حقیقی رشتے میں ہوتی ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ رضاعی قرابت دار کئی طرح کے ہیں۔ بنیادی طور پر شرعا (ان کی خلوت وغیرہ) حلال اور جائز ہے۔ مگر بسا اوقات ایسے متعقین پر کچھ شہبات ہوتے ہیں، اس لیے اس سے متنبہ کیا گیا ہے۔ اور بالخصوص جو لوگ اخلاقی اعتبار سے ناقابل اعتماد ہوں انہیں سفر وغیرہ میں محرم نہ بنایا جائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 605

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ