سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(771) الله کو گالیاں دینے والے شوہر سے طلاق طلب کرنا

  • 18378
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 758

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایسی عورت ہوں کہ میرا شوہر نماز کا تارک ہے، دین اسلام بلکہ اللہ تعالیٰ کو گالیاں دیتا ہے اور مجھے مارنے پر آئے تو بہت سخت مارتا ہے۔ میرا اس سے ایک بیٹا بھی ہے۔ علاوہ اس کے یہ پیشاب کر کے استنجاء بھی نہیں کرتا ہے۔ اس کی بے تحاشا مار کے سبب مجھے ہسپتال بھی جانا پڑا ہے، بلکہ مجھے ہمیشہ کے لیے معذور بنا دیا ہے۔ اس صورت میں میں کیا کروں میری رہنمائی فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس خاتون کے لیے حلال نہیں ہے کہ ایسے شوہر کے ساتھ زندگی گزارے۔ اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔ کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کو یا دین اسلام کو گالی دے ایسا شخص باجماع مسلمین کافر ہے۔ اپنے اس کفر پر اس نے ایک اور کفر کا اضافہ کر لیا ہے۔ اگرچہ کفر سے بڑھ کر اور کوئی گناہ نہیں ہے۔ اور وی ہے نماز نہ پڑھنا۔ اس پر مزید یہ کہ وہ اپنی بیوی کا کفران (ناقدری) کرتا ہے۔ مرد کے لیے جائز نہیں کہ بلاوجہ شرعی اپنی بیوی کو مارے۔ عذر شرعی یہ ہے کہ بیوی سرکشی اور بے پروائی اختیار کرے یا بدکاری کرے، جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿وَالّـٰتى تَخافونَ نُشوزَهُنَّ فَعِظوهُنَّ وَاهجُروهُنَّ فِى المَضاجِعِ وَاضرِبوهُنَّ ...﴿٣٤﴾... سورةالنساء

’’اور جن عورتوں کے متعلق تمہیں اندیشہ ہو کہ وہ سر پر چڑھتی ہیں تو (پہلے) انہیں نصیحت کرو اور (اگر نہ سمجھیں تو)بستروں سے الگ کر، اور (اس پر بھی وہ نہ مانیں تو) انہیں سزا دو۔‘‘

(گھریلو زندگی کے امور میں) علماء کہتے ہیں کہ اگر نرمی سے بیوی کی اصلاح ہو سکتی ہو تو شوہر کو جائز نہیں ہے کہ بیوی کو سزا دے۔ آپ علیہ السلام فرمایا کرتے تھے:

(وان الرفق ما كان الرفق في شيء إلا زانه وما نزع من شيء إلا شانه) (صحیح مسلم،کتاب البروالصلۃوالاداب،باب فضل الرفق،حدیث:2594وسنن ابی داود،کتاب الجھاد،باب ماجاءفی الھجرۃوسکنی البدو،حدیث:2478۔)

’’نرمی اور نرم خوئی جس چیز میں بھی پائی جائے اسے زینت ہی دیتی ہے، اور جس چیز سے اس کو نکال لیا جائے اسے داغدار بنا دیتی ہے۔‘‘

حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو شخص نرمی اور نرم خوئی سے محروم کیا گیا ہو وہ ہر طرح کی خیر سے محروم ہوا۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب البروالصلۃوالاداب،باب فضل الرفق،حدیث:2592۔)

آپ علیہ السلام نے بیویوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے سوائے اس کے کہ کسی واضح فحش کی مرتکب ہوں۔ امام احمد رحمہ اللہ نے اس "فحش" کی وضاحت "شوہر پر سرکشی اور نافرمانی' سے کی ہے۔ اگر ان سے یہ عمل صادر ہو تو مارا جا سکتا ہے مگر شرط ہے کہ ’’شدید نہ ہو۔‘‘ اگر یہ تمہاری اطاعت اپنائیں تو ان کے خلاف کسی طرح کے بہانے مت ڈھونڈو۔الغرض اس عورت پر واجب ہے کہ اس شوہر سے علیحدہ ہو جائے، اس کے لیے حرام ہے کہ اپنے ساتھ کوئی موقع دے کیونکہ یہ کافر اور مرتد ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 552

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ