سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(745) اللہ کے نزدیک سب سے ناپسندہ حلال عمل

  • 18352
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1696

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

’’اللہ کے نزدیک سب سے بڑھ کر ناپسندیدہ حلال عمل طلاق ہے۔‘‘ (سنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب فی کراھیۃالطلاق،حدیث:2178وسنن ابن ماجہ،کتاب الطلاق،باب،حدیث:2018۔) یہ حدیث کہاں تک صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ایک ضعیف حدیث ہے۔ اسے ہم بالمعنی بھی صحیح نہیں کہہ سکتے۔ کیونکہ جو چیز اللہ تعالیٰ کے ہاں مبغوض اور ناپسندیدہ ہو، ناممکن ہے کہ وہ حلال ہو۔ اس میں شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند نہیں فرماتا ہے کہ کوئی آدمی اپنی زوجہ کو طلاق دے۔ اس لیے اصل یہی ہے کہ طلاق ناپسندیدہ عمل ہے۔ اللہ کے ہاں اس کے ناپسندیدہ ہونے کی دلیل وہ آیت ہے جو ایلاء کے مسئلہ میں آئی ہے:

﴿لِلَّذينَ يُؤلونَ مِن نِسائِهِم تَرَبُّصُ أَربَعَةِ أَشهُرٍ فَإِن فاءو فَإِنَّ اللَّهَ غَفورٌ رَحيمٌ ﴿٢٢٦ وَإِن عَزَمُوا الطَّلـٰقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَميعٌ عَليمٌ ﴿٢٢٧﴾... سورة البقرة

’’جو آدمی اپنی عورتوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیں، ان کو چار مہینے انتظار کرنا چاہئے، اگر (اس عرصے میں قسم سے) رجوع کر لیں تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے، اور اگر طلاق کا ارادہ کر لیں تو بھی اللہ خوب سنتا اور جانتا ہے۔‘‘

ایسے لوگوں کا رجوع کے سلسلے میں یہ کہنا کہ ’’اللہ بخشنے والا مہربان ہے‘‘ اور عزم طلاق کے بارے میں کہنا ﴿فَإِنَّ اللَّـهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کا عزم طلاق محبوب و مرغوب نہیں ہے۔

اور یہ بھی ہم سب جانتے ہیں کہ طلاق سے عورت کا دل ٹوٹ جاتا ہے، بالخصوص جب بچے بھی ہوں تو خاندان بکھر کے رہ جاتا ہے، اور نکاح کے مقاصد فوت ہو جاتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ طلاق من حیث الاصل ناپسندیدہ عمل ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصوابر

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 535

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ