سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(129) غسل جنابت میں بال دھونا لازم ہے؟

  • 17736
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1051

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جس عورت پر غسل جنابت لازم ہو، اسے اپنے بال دھونا بھی لازم ہے حتیٰ کہ پانی اس کی جلد تک پہنچ جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غسل جنابت یا دوسرے امور جن سے غسل کرنا واجب ہوتا ہے، اس میں واجب ہے کہ پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچایا جائے۔ اور یہ حکم مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہے۔ کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿ وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّروا...٦﴾... سورةالمائدة

’’اور اگر تم جنابت سے ہو تو طہارت حاصل کرو، یعنی غسل کر لو۔‘‘

تو ظاہری اور اوپر سے بالوں کا دھو لینا کافی نہیں ہے بلکہ ان کی جڑوں تک پانی پہنچانا ضروری ہے۔ سوائے اس کے کہ بال گندھے ہوئے ہوں، مینڈھیاں بنائی ہوں، تو اس صورت میں مینڈھیوں کا کھولنا واجب نہیں ہے، بلکہ واجب ہے کہ پانی تمام بالوں تک پہنچ جائے، یوں کہ اپنی مینڈھیوں کو پانی کے بہاؤ کے نیچے رکھے پھر نچوڑ لے حتیٰ کہ سب بالوں تک پہنچ جائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 170

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ