سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) ناپاکی سے طہارت کے لیے اصل چیز

  • 17687
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1436

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ناپاکی سے طہارت کے لیے اصل کیا چیز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ناپاکی سے طہارت حاصل کرنے کے لیے اصل چیز پانی ہی ہے۔ خواہ صاف ستھرا ہو یا میلا بھی ہو کہ اس میں کوئی پاک چیز مل گئی ہو تو کوئی حرج نہیں۔ علماء کے اقوال میں یہ بات راجح ہے کہ پانی جب کسی پاک شے کے ملنے سے متغیر ہو گیا ہو اور "پانی" کہلاتا ہو تو وہ خود پاک ہے اور دوسرے کو بھی پاک کرتا ہے۔ اور اگر پانی میسر نہ ہو، یا میسر ہو مگر اس کے استعمال سے ضرر کا اندیشہ ہو تو پھر تیمم کیا جائے گا۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر پہلے چہرے پر اور پھر انہیں ایک دوسرے پر پھیر لے۔ (حدث) یعنی بے وضو یا ناپاک ہونے کی صورت میں (غسل کی بجائے) طہارت کا یہی طریقہ ہے۔ (اس کی تصدیق اور وضاحت کے لیے دیکھئے: صحیح بخاری، کتاب التیمم، باب الصعید الطیب وضوء المسلم، حدیث 344 و باب التیمم ھل ینفخ فیھا، حدیث 338۔ صحیح مسلم: کتاب المساجد، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ، حدیث: 682۔)

اور نجاست غلیظہ (حسی غلاظت و نجاست ) سے طہارت و پاکیزگی اس طرح ہے کہ وہ جس چیز سے بھی زائل ہو جائے، پانی ہو یا کچھ اور، تو وہ چیز پاک ہو جاتی ہے۔ خَبَث (نجاست غلیظہ) میں طہارت کے لیے اصل مقصود یہ ہوتا ہے کہ اس کا عین زائل ہو جائے، پانی سے ہو، تیل سے ہو یا کسی اور مائع یا سیال سے، یا کوئی جامد بھی ہو اور اس سے پوری طرح صفائی ہو جائے تو یہ کامل طہارت ہو گی۔

البتہ کتے کے جھوٹے میں برتن کو سات بار دھونا ضروری ہے۔ اس تفصیل سے ہمیں خَبَث (نجاست ظاہرہ غلیظہ) اور حدث (نجاست معنویہ) سے پاکیزگی حاصل کرنے کا فرق معلوم ہو گیا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 137

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ