سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(304) سفر پر جانے سے پہلے دو نمازوں کو اکٹھا کرنا

  • 1760
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1212

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قصر نماز کتنے دن تک ہو سکتی ہے اور کتنی مسافت پر ہو سکتی ہے کیا جب آدمی نے سفر پر جانا ہو تو وہ گھر سے ہی ظہر وعصر یا مغرب وعشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھ کر جا سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تئیس کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت والا سفر کرنا ہو تو شہر ، قصبہ یا گاؤں کے مکانوں سے باہر نکل جانے پر قصر شروع ہے مسافر متردد ہو آج واپس جاتا ہوں کل واپس جاتا ہوں کسی مقام پر حالت سفر میں ٹھہرنے کا ارادہ نہیں تو قصر کے لیے کوئی مدت مقرر نہیں جتنی دیر سفر میں رہے قصر کر سکتا ہے اگر کسی مقام پر کچھ عرصہ اقامت وٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو چار دن یا اس سے کم دن اقامت کے ارادہ کی صورت میں قصر اور چار دن سے زائد مدت اقامت کے ارادہ کی صورت میں منزل مقصود پر پہنچتے ہی نماز پوری پڑھے مسافت مذکورہ کی دلیل صحیح مسلم کی تین فرسخ والی حدیث ہے اور مدت مذکور کی دلیل رسول اللہﷺ کے اسفار والی احادیث ہیں بخاری ومسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ چار ذوالحجہ کو مکہ معظمہ پہنچے اور بخاری مسلم میں ہی ہے کہ یوم ترویہ ۸ ذوالحجہ کو آپ ﷺ منیٰ روانہ ہوئے اور حدیث سے ثابت ہے کہ مکہ میں ان چار دن والے قیام میں آپ ﷺ نماز قصر پڑھتے رہے تو ارادہ بنا کر دوران سفر چار دن سے زائد قیام میں قصر کرنا رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں ۔ جب آدمی نے سفر پر جانا ہو مگر ابھی تک وہ اپنے شہر ، قصبہ یا گائوں کے مکانوں سے باہر نہیں پہنچا نہ وہ نماز قصر کر سکتا ہے اور نہ ہی جمع تقدیم وتاخیر کیونکہ ابھی تک وہ مسافر بنا ہی نہیں بدستور مقیم ہی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 234

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ