سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(303) سفر کی کم از کم مدت

  • 1759
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1377

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

استاذ محترم ! ایک اہم بات یاد آئی وہ یہ ہے کہ میاں مسعود احمد صاحب نے اپنی کتاب صلوٰۃ المسلمین ص ۲۸۸ پر لکھا ہے ’’مسافر کے لیے قرآن وحدیث میں ایسی کوئی مدت مقرر نہیں کہ اس مدت سے زیادہ کہیں ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو قصر نہ کرے ۔ صلوۃ المسلمین

عرض یہ ہے کہ آپ جناب کی تحقیق اس مسئلہ میں کیا ہے ؟ میں آپ کی توجہ سید ابن عباس رضی اللہ عنہما کے فتویٰ کی طرف بھی دلانا چاہتا ہوں جو صحیح بخاری میں موجود ہے نماز قصر کے بارہ میں ۔بخاری۔تقصیر الصلاۃ۔باب ماجاء فی التقصیر وکم یقیم حتی یقصر؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات درست ہے کہ قرآن مجید اور نبی کریمﷺ کی قولی حدیث سے مسافر کے لیے مدت قصر مقرر نہیں کہ اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو وہ قصر نہ کرے البتہ آپ کے عمل سے پتہ چلتا ہے کہ آپ حالت سفر میں تین چار دن کے قیام کے ارادہ کی صورت میں قصر کرتے تھے اس سے زیادہ دن کے قیام کے ارادہ کے ساتھ آپﷺ سے قصر کرنا مجھے معلوم نہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

نماز کا بیان ج1ص 234

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ