سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(124) خاوند کے ساتھ بغض اور کینہ رکھنے والے عورت کو طلاق دینا

  • 17450
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 839

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زیدکی بیوی زیدسےہمیشہ بغض وکینہ رکھتی ہے بات بات پر زید سےناحق لڑبیٹھتی ہےزید کودیکھنےسےتھوک پھینک کر الگ ہوجاتی ہےاورکہتی ہےکہ تو میرا شوہر نہیں ہے۔

اگر ان باتوں پر زید کوئی تنبیہ یا سزا کرتا ہےتومثل شیطان سوار ہونے کےبالوں کونوچتی کپڑوں کو پھاڑتی ہے اور چلاتی پھر تی ہے ایک دومرتبہ کاواقعہ ہےکہ انہیں باتوں سے کنوئیں کی طرف ڈوپ مرنے کےلیے دوڑی جارہی تھی بمشکل زید پکڑلایا۔اور برابر کہتی رہتی ہے کہ میں خودکشی کرلوں گی کنوئیں میں ڈوب مروں گی ۔ایک مرتبہ کاذکر ہےکہ ذراسی بات پرجھگڑا کرکےبغیر حکم زید کے اپنےبھائی کےساتھ میکے چلی گئی۔

لہذا زید کہتاہے کہ مجھ کو بہت خوف ہے کہ کسی روز میری جان پرآبنےگی ۔میں ایسی عورت نہیں رکھوں گیا میں غریب ہوں اتنی وسعت نہیں کہ اس کامہر اداکرسکوں ۔

کیا ان وجوہات کےہوتے ہوئے بھی اگر زید بیوی کوطلاق دے تومہر ادا کرناپڑے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کامہر شوہر کےذمہ بہرحال واجب الاداء ہےجب تک معاف نہ کرے یا شوہر ادانہ کرے اس کے ذمے سے ساقط نہیں ہوسکتا اوروہ بری نہیں ہوسکتا ارشاد ہے:

﴿وَإِن أَرَدتُمُ استِبدالَ زَوجٍ مَكانَ زَوجٍ وَءاتَيتُم إِحدىٰهُنَّ قِنطارًا فَلا تَأخُذوا مِنهُ شَيـًٔا أَتَأخُذونَهُ بُهتـٰنًا وَإِثمًا مُبينًا ﴿٢٠ وَكَيفَ تَأخُذونَهُ وَقَد أَفضىٰ بَعضُكُم إِلىٰ بَعضٍ وَأَخَذنَ مِنكُم ميثـٰقًا غَليظًا ﴿٢١﴾... سورةالنساء

اورارشاد ہے:﴿إِلّا أَن يَعفونَ﴾(البقرہ:237)

پس زید کےذمہ اس کی بیوی کادین مہر لازم الادا ہے جب تک اس کی بیوی معاف نہیں کرے گی ساقط نہیں ہوسکتا۔

زید کوچاہیے کہ خود یاکسی اورشخص کی ذریعہ  اپنی عورت سےیہ کہےکہ اگر وہ مہر معاف کردے گی توزید اس کوخلع یاطلاق دے کر آزاد کردے گا پھر وہ عدت گزار کر جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے۔

شریعت میں دیا ہوامہر واپس لے اورنہ دینے کی صورت میں عورت سے معاف کراکر نکاح سے عورت کوعلیحدہ کردینے کوخلع کہتے ہیں اورکچھ رقم لے کریا مہر معاف کرنے عوض طلاق دینے کو طلاق بالمال کہتےہیں۔پس زید بصورت خلع یاطلاق بالمال بیوی کونکاح سےالگ کرے تو دین مہر نہیں دینا پڑے گا۔اوراس سے بری ہوجائے گا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 2۔کتاب الطلاق

صفحہ نمبر 269

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ