سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(276) عید نماز کے لیے عید گاہ میں جانا ضروری ہے؟

  • 17298
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 621

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بنگال کےاکثراطراف میں عیدین کےنماز ادا کرنےکےلیے عیدگاہ میں نہیں جاتیں،بلکہ مردوں کےعیدگاہ چلے جانے کےبعد اپنےمحلے کاپنجگانہ نماز والی مسجد میں ، یاجامع مسجد میں ، اور بعض جگہ محلّہ  کےسردار یامولوی یاپیر کےمکان میں جمع ہوجاتی ہیں اورنماز عیدین بغیرخطبہ کے، یامع خطبہ کےادا کرتی ہیں ۔کیا اس کی نظیر عہد نبوی یاعہدصحابہ میں ملتی ہے؟ او ر کیا ایسا کرناجائزہے؟

بعض مولوی صاحبان حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کےمقولہ :’’ لوأدرك رسول الله صلى الله عليه وسلم  ماأحدث النساء ، لمنعهن المساجد ،، اس طريق عمل كوجائز بلكه مستحسن بتاتےہیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اصل یہ ہےکہ مرد اپنے گھرعورتوں کوپردہ کامعقول انتظام کرکےعیدگاہ میں لےجائیں ۔خواہ وہ جوان ہوں یابوڑھی  یا ادھیڑ ، کنواری ہوں یابیاہی ہوئی ، کیونکہ آنحضرت ﷺ نےبغیر کسی زمانہ اوروقت کی تخصیص کےعورتوں کوعیدگاہ میں لےجانے کی تاکید فرمائی ہے۔یہاں تک کہ حیض والی عورتوں کوبھی جانےکاحکم دیا ہےکہ وہ مصلی سےالگ رہ کر تکبیر ودعا اورخطبہ میں شریک ہوں ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 428

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ