سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(264) کیا عید کی نماز کھلے میدان میں پڑھنا سنت ہے؟

  • 17286
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 636

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا یہ صحیح ہے؟ ۔ عید کی نماز قصبہ ، یاگاؤں ، یاشہر سےباہر یعنی : کھلے ہوئے میدان میں ادا کرنی سنت ہےاوربغیر عذر کےمسجد میں پاپختہ چبوترہ یاچہاردیواری گھیر مسجد کی صورت بناکر احاطہ میں ادا کرناخلاف سنت ہے ۔آنحضورﷺکامصلی عیدگاہ صحراء میں تھاجس کو ۔۔۔۔۔ کہتےہیں ۔آپ  ﷺ نےصرف ایک دفعہ بارش کےعذر کی وجہ سے مسجد نبوی میں عید کی نماز پڑھی تھی اورمسجد  کےاشرف مواضع اورافضل بقاع ہونے کی اس کےبعض حصہ کے’’ روضة من رياض الجنة ،، ہونے کےباوجود بغیرعذر کےکبھی اس میں نماز عید نہیں پڑھائی ،اورعیدگاہ میں منبر لےجانا بدعت ہے۔اب خلاصہ جواب طلب یہ  ہےکہ اگر مضمون مذکورصحیح ہےتوجواس وقت مسجدکی صورت میں عیدگاہ موجود ہیں اورہرسال اس میں نماز عیداداکی جارہی ہیں۔خلاف سنت ہوتی   یانہیں ؟ اوراب ان مسجدوں کوکونسا کام میں لایا جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اخبار محدث دہلی کامضمون مذکوربالکل صحیح اورمطابق حدیث ومذہب محدثین ہے۔عیدگاہ کےلیے مسجد کی شکل کی  عمارت تعمیر کرنی بدعت ہے۔ان کوگرادینا چاہیے اورنماز عیدین کسی کھلے ہوئےمیدان میں پڑھنی چاہیے جس کےقرب وجوار میں آبادی اورکوئی عمارت نہ ہوجیسا کہ حدیث میں آیا ہے:’’ لايبنى فيه لبنة على لبنةولا خيمة ،، ( وفاء الوفاء بأخيار دارالمصطفى للسمهودى 2/ 177 ) والله اعلم –

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 421

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ