سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(256)غیر عربی زبان میں خطبہ پڑھنا ممنوع ہے؟

  • 17278
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 928

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کتاب بدورالأہلہ مولفہ نواب صدیق حسن خان کےص:73میں یہ عبارت (رسد ورسم  اسلام اززمن نبوت تاایں  دم خواندن خطبہ است بعبادت عربی کہ دربلادعجم باش وہرچنددلیلے مانع از غیرایں لسان مبین ) واقع ہے۔ اس عبارت امر پراستدلال (کہ غیر عربی زبان میں خطبہ پڑھنا ممنوع ہے)صحیح یا یا نہیں ؟ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 بدورالاہلہ کےعبارت منقولہ استفتاء سےاستدلال اس امر پرکہ غیرعربی زبان میں خطبہ پڑھنا ممنوع ہےصحیح نہیں ہے۔اس لیے کہ عبارت منقولہ استفتا میں جو ایک نہایت عام دعویٰ کیا گیا ہے، اس سے قطع نظر کہ اس دعویٰ کاثبوت کیا ہےاوراس کااحاطہ علمی کیوں کہ حاصل ہواوراس سےبھی قطع نظرامام ابوحنیفہ کافتویٰ  اس دعویٰ کےعموم کاناقص ہے۔ خود اسی عبارت منقولہ میں یہ بھی موجود ہےکہ ’’ ہرچند دلیلے مانع ازغیرایں مبین ،، بھلا جب کوئی دلیل غیرعربی زبان میں خطبہ پڑھنے سےمانع موجود ہو، توعربی زبان میں خطبہ پڑھنا ممنوع کیوں کرہوگا!کیا ممنوعیت (حرمت یاکراہت ) حکم شرع نہیں ہے، اور جب یہ حکم شرعی ہےاوراس سےکس طرح انکار نہیں ہوسکتا ،اور ہرامرشرعی کےثبوت کےلیے کوئی دلیل شرعی ضرور ہے، تو اس ممنوعیت کی ثبوت کےلیے بھی دلیل شرعی کیوں ضروری  ہوگی اورجب کوئی دلیل موجود نہ ہوتوممنوعیت کےثبوت کی کیا صورت ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 396

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ