سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(234)وتر میں دعا ء قنوت کب اورکس طرح پڑھنی چاہیے ؟

  • 17256
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 2527

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وتر میں دعا ء قنوت کب اورکس طرح پڑھنی چاہیے ؟ نیز کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟۔ اللهم اهدنى الخ يااللهم انا نستعينك الخ –


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز وتر میں دعاء قنوت رکوع سےپہلے قراءت کےبعد اوررکوع سےاسراٹھانے کےبعد دونوں جائز ہے۔لیکن رکوع سےپہلے اولیٰ اورزیادہ بہتر ہے۔رکوع سےپہلے قنوت پڑھنے کےبارے میں متعدد درواتیں آتی ہیں اوران میں سےبعض صحیح اور معتبر ہیں اوررکوع کےبعد قنوت  کےبارےمیں صرف ایک مرفوع روایت مستدرک حاکم (3؍172) اورسنن بیہقی (3؍39)میں مروی ہے، لیکن اس روایت  میں ’’ إذا رفعت راسى ولم يبق الاالسجود ،، كےالفاظ محفوظ نہیں ہیں ۔اسی لیے شافعیہ نےقنوت بعدالرکوع کےثبوت کےلیے بعض صحابہ کےآثار اورقنوت نازلہ پرقیاس کاسہارا لیا ہے،تفصیل مراعاۃ 2؍213 میں ملاحظہ کی جائیں ۔

رکوع سےپہلے قنوت پڑھنا ہوتو قراء ۃ ختم کرنے بعد نیت باندھے ہوئے دعاء قنوت پڑھ لی جائے یادونوں ہاتھوں کواٹھاکرقنوت پڑھی جائے،جیسے عام دعاؤں کےوقت ہاتھ اٹھاکر دعا پڑھی جاتی ہے۔اوراگررکوع کےبعد قنوت پڑھنا ہوتوہاتھ چھوڑےہوئے یا دونوں ہاتھوں کواٹھا کرپڑھی جائے دونوں جائز ہے۔

قنوت وتر میں مذکورہ دونوں  دعاؤں  کاپڑھنا جائزہےلیکن پہلی دعا یعنی اللهم اهدنى كاپڑھنا زیادہ بہتر ہے۔ کیونکہ کہ اس دعا کی آنحضور ﷺ نےخودتلقین فرمائی اور اللهم انا نستعينك کا پڑھنا صرف بعض صحابہ یعنی : حضرت عبداللہ بن مسعود اورحضرت ابن عمر اورحضرت عمر ﷜ سےمروی ہے۔اوراس بارے میں جومرفوع روایت آئی ہےوہ مرسل ہے۔تفصیل مرعاۃ 2؍212میں ملاحظہ کی جائے ۔عبیداللہ رحمانی 6؍دوالقعدہ 1396 ھ (محدث بنارس شیخ الحدیث نمبر )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 343

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ