سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(218)قرآن مجيد كے رکوع اور منزلوں کے بارے میں وضاحت

  • 17240
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 4902

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن مجيد كے رکوع اور منزلوں کے بارے میں وضاحت


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تم نے 9؍جنور ی کےکارڈ میں قرآن کریم کی منزلو ں اوررکوع کےبارے میں سوالات کیے تھے، سوواضح ہوکہ قرآن کریم کی لوگوں نےسات منزلیں مقرر کی ہیں۔پہلی منزل سورہ فاتحہ سےشروع ہوکر سورہ نساء پرختم ہوتی ہے۔دوسری منزل سورہ مائدہ سےشروع کر سورہ توبہ  پر اورتیسری  منزل سورہ یونس سےشروع ہوکر سورہ نحل  پرختم ہوتی ہےاورچھٹی منزل سورہ صافات سےشروع ہوکر سورہ حجرات پراورساتویں منزل سورہ ق سے شروع ہوکر سورہ الناس یعنی قل اعوز برب الناس کی سورہ پرختم ہوتی ہے۔

قرآن مجید میں سات منزلوں اورتیس پاروں اورپوا،ادہا اورتین پوا اوراسی طرح رکوعات کی تعین آں حضرت ﷺ اورخلفائے  راشدین کےزمانوں کےبعد قراء نےکی ہےاوریہ قرآن کی تلاوت کرنے والوں اورپڑھنے والو کی آسانی کے لیے کی گئی ہیں ، تاکہ اگر کسی کاجی چاہے توسات دنون میں ایک منزل پڑھ کر قرآن ختم کرے،اورجس کاجی چاہے تین دنوں میں ایک حزب یعنی : ایک ایک  پارہ پڑھ کرختم کرےاور جس کاجی چاہے روزانہ ایک پوایا ادھا یاتین پاؤ یاپورا ایک پارہ حسب توفیق تلاوت کیا کرے۔ اوررکوع میں ایک  موضوع کےختم ہونے اوردوسرے کےشروع ہونے کالحاظ کیاگیا ہے، نیز اس بات کابھی کہ نماز میں ایک ایک رکعت کےاندر ایک ایک  رکوع پڑھنے کالحاظ رکھاجائے لیکن یہ کوئی ضروری نہیں ہے۔قرآن کی تلاوت میں تلاوت کےآداب اوراس کےقواعد کانیز رموز واوقاف کوسمجھنا اور ان کی پابندی کرنا ایک حد تک ضروری چیز ہے۔ کاش مکتبوں میں قرآن پڑھانے والے استاداوراستانیاں قرات اورتجوید کے قن سےواقف ہوں اور قاعدہ بغدادی سےبچوں کوصحیح طریقہ پرپڑھانے کوشش کریں ۔

                (عبیداللہ رحمانی 10؍3؍1976ء مکتوب بنام محمدفاروق اعظمی )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 328

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ