سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(210)نماز تہجد سفر یا بیماری یا نیند کی غفلت وغیرہ سےچھوٹ جائے اور وتر کا وقت بھی نہ ہوتوکیا کرے ؟

  • 17232
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1486

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز تہجد سفر یابیماری  یانیند کی غفلت وغیرہ سےچھوٹ جائے اوروتر کاوقت بھی نہ ہوتوکیا کرے ؟ نمازقضاکرنے سے گنہگار ہوگا یانہیں ؟ وتر نماز میں دعا ئےقنوت پڑھنا بھول گیا توکیا کرے سجدہ سہو کرکےسلام پھیرے یادہرادے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سفر  یابیماری یانیند کےغلبہ کی وجہ سے تہجد کی نماز چھوٹ جائے تو بہتر یہ ہےکہ دن میں قضا کرے .

(1)﴿  وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ خِلْفَةً لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يَذَّكَّرَ أَوْ أَرَادَ شُكُورًا ﴾(الفرقان  آيت  نمبر 62)

(2) حضرت عايشہ فرماتی ہیں کہ :’’ جب آپ کی تہجد کی نماز بیماری اور دردوتکلیف یانیند کی وجہ سے چھوٹ جاتی تودن میں بارہ رکعت ادا فرماتے ،،مسلم (كتاب الصلاة  المسافرين باب جامع صلاة الليل (746 )1/513 )ترمذی ( كتاب الصلاة باب إذا نام عن صلاته بالليل (445) 2/ 306 ) ۔

(3)  آنحضرت ﷺ نےفرمایا : جس شخص کارات کاوظیفہ اورورد (تہجد کی نماز تلاوت قرآن ) نیند کی وجہ سےفوت ہوگیا، اوراس نےظہر کی نماز سےپہلے اس کی قضاء کرلی توگویارات میں اپنے وقت میں ادا کیا ،، ۔(مسلم : کتاب الصلاۃ المسافرین باب جامع صلاۃ اللیل (447) 2؍ 515 ) .

(4)    وتر کی نماز کاوقت نکل جائے تو اس کی قضا ضروری ہےآں حضرت ﷺفرماتےہیں :’’ من نام عن الوتر ونيسه فليصل اذا ذكرو إذا  إستيفظ ،،

(ترمذى ابوداؤد وغيره (كتا ب الصلاة باب ماجاء فى الرجل ينام عن الوتر اوينساه (465)2/330 ) بلاعذر شرعى  فرض نماز کووقت سےمؤخر کردینا گناہ ہے آنحضرت ﷺ فرماتے ہیں  : اللہ تعالیٰ تم پرپانچ نمازیں فرض کی ہیں : جوقاعدہ وضوکرکے  پورے  خضوع اورتعدیل  ارکان کےساتھ ان نمازوں کوان کےمقررہ اوقات میں اداکرے گا ، اللہ تعالیٰ اس کوبخش دے گا اورجنت میں داخل فرمائے گا ،اورجو ایسانہیں کرے گاوہ مشیبت الہی کےماتحت ہے۔ معاف کردے یاعذاب میں مبتلا  کرے ،، ۔ (ابوداؤد ( كتاب الصلاة باب فى المحافظة على وقت الصلاة (425)1/296 )موطا مالک ( باب  الامر بالوتر (266 )ص:90 )۔

واجب کوبھول کرچھوڑ دینے سےصرف سجدہ سہو واجب ہوتا ہے، نماز کےدہرانے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔اوررکن (فرض یاشرط) کےچھوڑ دینے سےنماز باطل  ہوجاتی ہےاورنماز لوٹانی پڑتی ہے۔دعائے قنوت نہ واجب ہےاورنہ رکن اس لیے  اس کوبھول کرچھوڑدینے کی صورت میں نہ سجدہ سہوضروری ہےاورنہ نماز لوٹانے کی ضرورت ہے۔  (محدث دہلی ج:8ش:3جمادی الاول 1359ھ؍جولائی 1940ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 323

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ