سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(402)ایک گروہ کے سوا سب جہنم میں جائیں گے

  • 17011
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1501

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت عرصہ سے یہ حدیث مجھے معلوم ہے اس پر عمل پیرا ہوں۔ حدیث یہ ہے:

َسَتَفْتَرِقُ أُمَّتِی۔ ھَذَِہِ الاُمَّة۔ عَلَی ثَلاَثٍ وَسَبْعِینَ فِرْقَة کُلُّھَا فِی النَّارِ إلاَّ وَاحِدَةمَنْ کَانَ عَلَی مِثْلِ مَا أَنَا عَلَیه الْیَومَ وَاصْحَابِی)

’’میری امت یعنی یہ امت۔ تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی۔ ایک کے سوا سب جہنم میں جائیں گے اور وہ ایک (نجات پانے والا فرقہ) وہ ہے جو اس طریقے پر ہے جس طریقے پر ہوگاجس پر اب میں اور میرے صحابہ ہیں۔‘‘

مجھے یہ حدیث اسی طرح معلوم ہے۔ لیکن ایک دن میں ایک کتاب کا مطالعہ کر رہا تھا اس میں یہی حدیث ذکر کی گئی تھی۔ لیکن آخری الفاظ اس طرح تھے:

(کُلُّھُمْ فِی النَّارِ إلاَّ وَاحِدة)

’’ایک کے سوا سب جہنم میں جائیں گے‘‘

اللہ کی قسم! اس روایت سے مجھے سخت خلجان پیدا ہوا۔ کیا واقعی ایک کے سوا سب فرقے جہنم میں جائیں گے‘ یا ایک کے سوا سب جنت میں جائیں گے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام روایتوں میں حدیث کے یہی الفاظ ہیں:

(کُلُّھُمْ فِی النَّارِ إلاَّ وَاحِدة)

’’ایک کے سوا سب جہنم میں جائیں گے‘‘

اور یہی ثابت ہے۔ یہ الفاظ کہ

(کُلُّھُمْ فِی الْجَنَّة إلاَّ وَاحِدة)

’’ایک کے سوا سب جنت میں جائیں گے‘‘

ان کی کوئی اصل نہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ