سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(398)امت کی اقسام اور جہنمی فرقو ں کی پہچان

  • 16998
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1003

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبیﷺ نے امت کے بارے میں ایک حدیث میں فرمایا:

(کُلُّھُمْ فِی النَّارِ إلاَّ وَاحِدَة)

’’وہ سب فرقے جہنم میں جائیں گے سوائے ایک کے‘‘

اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟ وہ ایک فرقہ کون ساہے؟ بہتر فرقے سب کے سب مشرکوں کی طرح دائمی جہنمی ہیں یا نہیں؟ جب نبیﷺ کی ’’امت‘‘ کالفظ بولاجاتا ہے تو کیا اس سے مراد صرف پیروی کرنے والے ہوتے ہیں یا پیروی کرنے والے اور نہ کرنے والے سب شامل ہوتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث میں امت سے مراد امت اجابت ہے۔ وہ بہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی۔ ان میں سے بہتر فرقے راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں اور ایسی بدعتوں کے مرتکب ہیں جو اسلام سے خارج نہیں کرتیں۔ ان کو ان کی بدعتوں اور گمراہیوں کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا‘ اللہ چاہے تو کسی شحص کو معاف بھی کرسکتا ہے اور اس کی مغفرت (بغیر عذاب کے) ہوسکتی ہے او ران کا انجام جنت ہے۔ ایک نجات یافتہ جماعت ہے اور وہ اہل سنت والجماعت ہے۔ اہلسنت وہ لوگ ہیں جو نبیﷺ کی سنت پر عمل کرتے اور اس طریقے پر قائم رہتے ہیں جو نبیﷺ اور صحابہ کرامؓ کا طریقہ ہے۔ ان ہی کے متعلق جناب رسول اللہﷺ نے فرمایا:

(لاَ تزَالُ طَائِقَة مِنْ أُمَّتِی قَائِمَة عَلَی الْحَقِّ ظَاھِرِینَ لاَ یَضُرُّھُمْ مَنْ خَالَفَھُمْ وَلاَ مَنْ خَذَلَھُمْ حَتَّی یَأْتِی أَمْرُ الله)

’’میری امت میں سے ایک جماعت حق پر قائم اور غالب رہے گی۔ جو ان کی مخالفت کرے گا یا ان کی مدد نہیں کرے گا وہ انہیں نقصان نہیں پہنچائے گا۔ حتیٰ کہ اللہ کا حکم آجائے۔‘‘1

( 1مسند احمد جة‘ ص: ۳۴‘ ۲۶۹‘ ۲۷۸‘ صحیح بخاري مع فتح الباري حدیث نمبر: ۳۶۳۹‘ ۷۳۱۱‘ ۴۷۵۹‘ صحیح مسلم (ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ) حدیث نمبر: ۱۲۹۱‘ ۳۶۴۱‘ ۱۰۳۷‘ ۱۹۲۰‘ ۱۹۲۳‘ ۱۹۲۴)

لیکن جس کی بدعت اس قسم کی ہو کہ اس کی وجہ سے اسلام سے خارج ہوجائے تو وہ امت دعوت میں تو شامل ہے امت اجابت میں شامل نہیں‘ وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ اس مسئلہ میں زیادہ صحیح قول یہی ہے۔ بعض علما کی رائے یہ ہے کہ اس حدیث میں امت سے مراد امت دعوت ہے۔ یعنی وہ تمام لوگ جن کاسلام کی طرف دعوت دینے کیلئے اللہ کے رسولﷺ مبعوث ہوئے تھے۔ ا س میں مومن کافر سبھی شامل ہیں اور ایک فرقہ سے مراد امت اجابت ہے یعنی وہ لوگ جو نبیﷺ پر صحیح ایمان لا ئے ہوں اور ایمان کی حالت میں ہی فوت ہوئے ہوں۔یہ فرقہ جہنم سے نجات پانے والا ہے ۔ ان میں سے کچھ عذاب پائے جہنم سے نجات پاجائیں گے (اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر) بجات پاجائیں گے اور آخر کار جنت میں پہنچیں گے اور بہتر فرقو ںسے مراد اس نجات یافتہ فرقہ کے علاوہ دوسرے لوگ ہیں جو سب کے سب کافر اور دائمی جہنمی ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ امت دعوت‘ امت اجابت سے عام ہے۔ یعنی امت اجابت کا ہر فرد امت دعوت میں شامل ہے‘ لیکن امت دعوت کا ہر شخص امت جابت میں شامل نہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ