سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(347)کسی کو کفریہ حرکت یا کلمہ پر کافر کہہ سکتے ہیں

  • 16821
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 643

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا علماء کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی انسان کو کافر کہہ دیں اور اس پر کفر کا الزام لگادیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی کی تعین کئے بغیر (کسی کفریہ حرکت کی بناپر) کافر قرار دینا شرعاً درست ہے۔ مثلاً یہ کہنا ’’جس مصیبت کاٹالنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اگر کوئی شخص اس مصیبت کو ٹالنے کے لئے غیر اللہ سے فریاد کرے تو وہ کافر ہے۔ ’’مثلاً کوئی شخص کسی نبی یا ولی سے یہ درخواست کرے کہ وہ اس کے بیٹے کو شفا دے دے۔

کسی معین شخص کو اس صورت میں کافر کہا جاسکتا ہے جب وہ کسی ایسی چیز کا انکار رکے جس کا جزو دین ہونا ہر خاص وعام کو معلوم ہوگا۔ مثلاً نماز‘ زکوۃ یا روزہ وغیرہ۔ جو شخص اس کا علم ہونے کے بعد بھی انکار کرتا ہے اسے کافر کہنا واجب ہے۔ لیکن اسے نصیحت کرنی چاہئے اگر توبہ کر لے تو بہتر ہے ورنہ اسلامی حکمران اس کو سزائے موت دیں۔ اگر کفریہ اعمال کے ارکتاب کے بعد بھی کسی خاص شخص کو کافر کہنا درست نہ سمجھاجائے تو پھر کسی مرتد پو بھی حد نافذ نہیں ہوسکتی۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ