سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(307)کون سی کتاب کا مطالعہ ناجائز ہے؟

  • 16763
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 650

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جہاں فلسفہ اور منطق کے علوم اور دوسرے ایسے نظریات پڑھائے جاتے ہوں جن میں اللہ تعالیٰ کی آیات کا مذاق اڑایا جاتا ہے کیا وہاں بیٹھنا جائز ہے؟ کیا یہ اس آیت کے ضمن میں تو نہیں آتا:

﴿وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚإِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ...١٤٠﴾...النساء

’’اور اللہ تعالیٰ تم پر اپنی کتاب میں یہ حکم ناز ل فرماچکا ہے کہ جب تم اللہ کی آیتوں کا انکار ہوتا سنو یا ان کا مذاق اڑایا جاتا سنو تو ان (لوگوں ) کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک وہ کسی اور بات چیت میں مشغول نہ ہوجائیں۔ ورنہ تم بھی انہی میں شمار ہوگے۔‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی شخص عالم ہو اور اسے اپنے آپ پر اعتماد ہو‘ اسے خطرہ نہ ہو کہ ان کتابوں کے پڑھنے سے وہ دین کے بارے میں آزمائش میں پڑجائے گا اور ان علوم کے مطالعہ سے اس کا مقصد ان کے غلط مسائل کی تردید اور حق کی تائید ہو‘ تو اس کے لئے ان کامطالعہ جائز ہے۔ ورنہ فتنہ سے بچنے اور باطل اور اہل باطل سے دور رہنے کے لئے اسے ان کے مطالعہ سے بچنا چاہئے۔ (فتنہ کے اندیشہ کی صورت میں) ان علوم اور کتب کا مطالعہ حرام ہے اور ان علوم والوں سے میل جول بھی حرام ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ