سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(297)شرعی احکام سے ناواقف لوگوں کا حکم

  • 16754
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 459

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص کفر یا شرک والا کام کر لے تو کیا وہ کافر ہوجاتا ہے؟ اگر اس نے یہ کام شرعی حکم سے ناواقف ہونے کی وجہ سے کیا ہو تو ا سے معذور سمجھاجائے گا یا نہیں؟ اور اسے معذور سمجھے جانے یا معذور نہ سمجھے جانے کی کیا دلیل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی عاقل بالغ انسان کو غیر اللہ کی عبادت میں غیر اللہ کے لئے جانور ذبح کرنے‘ غیراللہ کی نذر ونیاز دینے یا اس قسم کی دوسری عبادتیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں‘ (ان) میں معذور قرار نہیں دیاجاسکتا۔ البتہ اگر کوئی شخص غیر مسلموں کے ملک میں رہتا ہے اور اس تک اسلام کا پیغام نہیں پہنچا ہو‘ تو اسے اسلام کا پیغام نہ پہنچنے کی بنا پر معذور قرار دیا جاسکتا ہے‘ صرف ناواقف ہونا کوئی عذر نہیں‘ اس کی دلیل صحیح مسلم کی حدیث ہے جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

(وَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ لاَیَسْمَعُ بِی اَحَدٌ مِنْ ھَذِہِ الاُمَّة یَھُودِیٌّ وَلاَ نَصْرَانِیٌّ ـثُمَّ یَمُوْتُ وَلَمْ یُوْمِنْ بِالَّذِی أُرْسَلَتُ بِه أِلاَّ کَانَ مِنْ أَصْحاَبِ النَّارِ)

’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے۔ اس امت کا کوئی یہودی یا عیسائی میرے بارے میں سن لے  پھر اس چیز پر ایمان لائے بغیر مرجائے جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے تو وہ ضرور جہنمی ہوگا۔‘‘

یعنی نبی اکرمﷺ نے اس شخص کو معذور قرار نہیں دیاجسے آپﷺ کے بارے میں معلوم ہو چکا ہے اور انہیں مسلمانوں کے ملک میں رہتا ہے اس نے لازماً جناب رسول اللہﷺ کے بارے میں سنا ہوا ہے لہٰذا اسے اس بناء پر معذور نہیں سمجھاجاسکتا کہ اسے ایمان کے بنیادی مسائل کا علم نہیں ہوا تھا۔ جن حضرات نے نبی پاکﷺ سے یہ درخواست کی تھی کہ ان کے لئے ایک درخت مقررکر دیا جائے جس پر وہ حصول برکت کے لئے اپنے ہتھیار لٹکا لیا کریں (جس طرح مشرکین نے ا س مقصد کے لئے ایک درخت مقرر کررکھا تھا اور اس کا نام ’’ذات انواط‘‘ رکھ لیا تھا) ان صحابہ کرام نے صرف ایک خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اس خواہش کو عملی جامہ نہیں پہنایا تھا۔ اور یہ لوگ نئے نئے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے تھے۔ (اور یہ مطالبہ ناواقفی کی وجہ سے ہوا)۔ انہوں نے جو مطالبہ کیا وہ شریعت کے خلاف تھا۔ اس لئے نبی کریمﷺ نے انہیں جو جواب دیا‘ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر وہ یہ کام کرلیتے‘ جس کی انہوں نے خواہش کی تھی‘ تو کافر ہوجاتے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ