سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(551) کیا کوئی نماز فائدہ بھی ہے؟

  • 16742
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 721

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لوگ بیان کرتے ہیں کہ ایک نما ز فائدہ ہے۔ جس کی سورکعات ہیں۔ بعض لو گ اس کی صرف چاررکعت بتاتے ہیں۔اور اسے رمضان کےآخری جمعہ میں ادا کیاجاتا ہے۔کیا یہ صحیح ہے یا بدعت؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات صحیح نہیں ہے۔نمازفائدہ نامی کوئی نماز نہیں کیونکہ تمام نمازیں ہی مبنی بر فوائد ہیں۔ فرض نمازفوائد کے اعتبار سے سب سے بڑھ کر ہے کیونکہ عبادت جب فرض ہو تو وہ نفل عبادت س بہرحال افضل ہے چنانچہ صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشا د فرماتا ہے کہ:

«ما تقرب الي عبدي بشئ احب الي مما افترضته عليه »(صحيح بخاري)

''میرے بند ے نے کسی ایسی چیز کے ساتھ میرا تقرب حاصل نہیں کیا جو مجھے اس سے زیادہ پسند ہو جسے میں نے اپنے بندے پرفرض قرار دیا ہے۔''

اللہ تعالیٰ نے جس عبادت کو واجب قرار دیا ہے تو یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس سے محبت ہے اور یہ بندے کے لئے نفل سے زیادہ منفعت بخش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے لازم بھی قرار دیا گیا اور اس میں اجرو ثواب بھی زیادہ رکھا گیا تو تمام نمازیں ہی مبنی برفوائد ہیں۔نماز فائدہ نامی کوئی خاص نماز نہیں بلکہ یہ بدعت اور بے اصل ہے۔آدمی کو ایسے ازکار نمازوں سے پرہیز کرنا چاہیے جو لوگوں میں عام رواج پاچکی ہیں۔ لیکن سنت سے ان کا کوئی ثبوت نہیں یاد ہے عبادت میں اصل ممانعت ہے لہذا کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کےلئے کوئی ایسا طریقہ اختیار کرے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت میں نہ بتایا ہو جب انسان کو کسی چیز کے بارے میں شک ہو کہ یہ اعمال عبادت سے ہے یا نہیں؟تو اصل بات یہ ہے کہ وہ عبادت نہیں ہے حتیٰ کہ دلیل سے ثابت ہوجائے کہ وہ عبادت ہے ۔واللہ اعلم۔(شیخ ابن عثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 448

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ