سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258)کیا مسلمانوں کے لیے میلاد النبی کی محفل منعقد کرنا جائز ہے؟

  • 16675
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1033

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمانوں کے لیے یہ جائز ہے کہ ۱۲ ربیع الاول کو نبیﷺ کے پیدائش کے دن کی مناسبت سے مسجد میں جلسہ کریں۔ تاکہ آپﷺ کی سیرت مبارکہ کاتذکرہ ہو۔ مگر دن کو عید کی طرح چھٹی منائیں؟ ہم نے اس مسئلہ میں اختلاف کیا۔ کچھ لوگ کہتے ہین کہ یہ بدعت حسنہ ہے، کچھ دوسرے کہتے ہیں کہ یہ بدعت حسنہ نہیں؟ (عبدالرحمن۔ م۔ ع۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱۲ ربیع الاول کو اور نہ ہی کسی اور دن مسلمانوں کو نبیﷺ کے یوم پیدائش کی بنا پر جلسے وغیرہ کرنا چاہئیں۔ اسی طرح انہیں کسی دوسرے نبیﷺ کا بھی یوم پیدائش نہیں منانا چاہیے۔ کیونکہ یوم پیدائش منانا دین میں نئی بدعت ہے۔ کیونکہ نبیﷺ نے اپنی زندگی میں اپنا یوم پیدائش نہیں منایا۔ حالانکہ آپ دین کے مبلغ اور اپنے پاک پروردگار کے طریقوں پر چلانے والے تھے اور نہ ہی اس کا حکم دیا۔ پھر نہ تو خلفائے راشدینe نے یہ دن منایا اور نہ ہی کسی بھی دوسرے صحابی یا تابعی نے۔ حالانکہ وہی دور خیر القرون تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ بدعت ہے اور آپﷺ نے فرمایا ہے:

((مَنْ أَحدثَ فی أَمرِنا ھَذا مَا لیسَ مِنْه فهورَدٌ)) (متفق علیه)

’’ جس نے ہمارے اس امر (شریعت) میں کوئی نئی بات پیدا کی جو پہلے اس میںنے تھی ، وہ مردود ہے۔‘‘

اس حدیث کی صحت پر شیخین کا اتفاق ہے اور مسلم کی روایت جسے بخاری نے تعلیقاً بیان کیا ہے، کے الفاظ یہ ہیں:

((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لیسَ عَلَیْه امْرُنا مِنْه فهورَدٌ))

’’ جس نے کوئی ایسا کام کیا جس پر ہمارا عمل نہیں وہ مردود ہے۔‘‘

اور یوم پیدائش نبیﷺ نے کبھی نہیں منایا۔ بلکہ یہ ان بدعتوں سے ہے جنہیں پچھلے ادوار کے لوگوں نے اپنے دین میں اختراع کر لیا تھا۔ لہٰذا یہ مردود ہے۔ اور رسول اللہﷺ جمعہ کے دن اپنے خطبہ میں یوں فرمایا کرتے تھے:

((أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیثِ کِتَابُ الله وَخَیْرَ الْهدیِ هدیُ مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُها وَکُلُّ بِدْعَة ضَلَالَة))

’’امابعد! بے شک بہترین حدیث اللہ کی کتاب ہے اور بہترین راہ محمدﷺ کی راہ ہے اور سب سے برے کام دین میں نئی ایجادات ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘

اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا اور نسائی نے اسے جید اسناد کے ساتھ نکالا اور یہ الفاظ زیادہ کیے:

((وکُلُّ ضَلَالة فِی النَّارِ))

’’اور ہر گمراہی کی سزا جہنم ہے۔‘‘

آپ کا یوم پیدائش منانے کی اس لحاظ سے بھی ضرورت نہیں رہتی کہ آپ کی پیدائش سے متعلق خبریں ان درسوں میں پڑھی اور پڑھائی جاتی ہیں جو آپﷺ کی سیرت سے متعلق ہوتے ہیں۔ نیز مساجد میں اور مدارس میں آپ کے عہد کے دور جاہلیت اور دور اسلام میں آپ کی حیات مبارکہ کی تاریخ بیان کی جاتی ہے۔ لہٰذا ایسی بدعی محفلوں کی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی۔ جنہیں اللہ اور اس کے رسولﷺ نے مشروع نہیں کیا، نہ ہی اس پر کوئی شرعی دلیل قائم ہے… اور مدد تو اللہ تعالیٰ ہی سے مطلوب ہے۔ ہم اللہ سے تمام مسلمانوں کے لیے ہدایت، سنت پر اکتفا اور بدعت سے بچنے کی توفیق کی دعا کرتے ہیں۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ