سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242)چمڑے کے کوٹ پہننے کے بارے میں وضاحت

  • 16637
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 653

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 چمڑے کے اوور کوٹ پہننے کے معاملہ میں ایک بحث کے دوران آخری اوقات میں ہمیں تیز کلامی سے سابقہ پڑ گیا۔ بعض بھائیوں کا یہ خیال تھا کہ کوٹ خنزیر کے چمڑے سے بنائے جاتے ہیں… اور جب یہ صورت ہو تو ان کے پہننے کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا یہ دینی نقطہ نظر سے جائز ہے۔ یہ خیال رہے کہ بعض دینی کتابوں مثلاً قرضاوی کی کتاب حلال وحرام اور دین علی مذاہب اربعہ میں اس مسئلہ پر کئی اقوال بتلائے گئے ہیں۔ جن سے اس مشکل کی طرف اشارہ ہی ملتا ہے۔ کوئی بات انہوں نے وضاحت سے پیش نہیں کی۔ (المرکز الثقافی الاسلامی۔ ارہوس)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبیﷺ سے ثابت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’جب کھال کو رنگ لیا جائے تو وہ پاک ہو جاتی ہے۔‘‘ نیز فرمایا:

’’مردار کی کھال رنگ دینے سے پاک ہو جاتی ہے۔‘‘

اور علماء کا اختلاف اس بات میں ہے کہ آیا یہ حدیث تمام جانداروں کی کھالوں کو عام ہے یا صرف ذبیحہ مردار کی کھالوں سے مختص ہے۔ اس میں تو شک نہیں کہ ذبیحہ مردار کی کھال رنگنے سے پاک ہو جاتی ہے۔ جیسے اونٹ، گائے اور بکری کی کھال پاک ہو جاتی ہے اور اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق ہر چیز میں استعمال ہو سکتی ہے… مگر خنزیر، کتے اور اس جیسے دوسرے جانور جنہیں ذبح کرنا حلال نہیں، ان کی کھال دباغت سے پاک ہونے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ اور محتاط روش یہی ہے کہ نبیﷺ کے اس ارشاد پر عمل کرتے ہوئے انہیں استعمال نہ کیا جائے۔

((مَنِ اتَّقَی الشُّبُھاتِ فَقَدِ اسْتَبْرَا لِدِیْنِه وعِرْضِه))

’’جو شخص شبہات سے بچا رہا، اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو محفوظ کر لیا۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا:

((دَعْ مَا یُریبُکَ إلی مَا لَا یُریبُکَ))

’’اس چیز کو چھوڑ دو جس میں شک ہو اور وہ اختیار کرو جس میں شک نہ ہو۔‘‘

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ