سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(133)کیا تمتع یا قران کی قربانی عرفات میں ذبح کرنا جائز ہے؟

  • 16433
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1173

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کسی حاجی نے اپنی قربانی ایام تشریق کے دوران عرفات میں ذبح کر ڈالی اور وہاں کے لوگوں میں ہی اسے تقسیم کر دیا۔ کیا یہ جائز ہے؟ اور اگر وہ اس کا حکم نہ جانتا ہو یا عمدا اس نے ایسا کیا ہو تو اس پر کیا واجب ہے؟

اور اگر وہ اپنی قربانی ذبح تو عرفات میں کرے مگر اس کا گوشت حرم کی حدود میں تقسیم کرے تو کیا یہ جائز ہے اور وہ کونسی جگہ ہے۔ جس کے علاوہ کسی دوسری جگہ قربانی کرنا جائز نہیں؟ شکریہ! (عبداللہ۔ ن۔ الدلم)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 تمتع یا قران کی قربانی حرم کے علاوہ کسی اور مقام پر جائز نہیں اور اگر کسی نے کسی اور مقام مثلاً عرفات یا جدہ یا کسی دوسرے مقام پر ذبح کی تو وہ کفایت نہ کرے گی، اگرچہ اس کا گوشت حرم میں ہی تقسیم کیا جائے۔ اسے حرم میں دوسری قربانی حرم میں ذبح کی اور فرمایا:

((خُذُوا عَنِّی مَنَاسِکَکُم))

’’اپنے حج کے ارکان مجھ سے سیکھ لو۔‘‘

پھر آپﷺ کی اقتداء میں آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی حرم میں ہی اپنی قربانی ذبح کی۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ