سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(100)شادی کے لیے مال جمع کیا گیا ہو تو اس میں زکوۃ

  • 16367
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 844

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اس وقت حکومت کے ایک محکمہ میں ملازم ہوں اور تقریباً چار ہزار ریال ماہوار تنخواہ پاتا ہوں اور سال بھر میں میں نے سترہ ہزار ریال جمع کیے ہیں جو اس وقت بنک کے چالو کھاتہ میں ہیں۔ میں ان شاء اللہ انہیں شوال کے مہینہ میں خرچ کر دوں گا جب میں شادی کروں گا اور تقریباً اس سے دگنی رقم قرضہ کے طور پر لوں گا تاکہ میں شادی کے اخراجات پورے کر سکوں۔

میرا سوال یہ ہے کہ آیا ان سترہ ہزار ریال میں زکوٰۃ ہے۔ یہ ملحوظ رہے کہ ان پر تقریباً سال کا عرصہ گزر چکا ہے اور اگر زکوٰۃ واجب ہے تو اس کی مقدار کیا ہے؟

(فوزی۔ ح۔ا۔ بیشہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مذکورہ رقم پر جب سال کا عرصہ گزر چکا تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے۔ خواہ رقم شادی کے لیے محفوظ کی گئی ہو یا قرض کی ادائیگی کے لیے یا مکان کی تعمیر کے لیے یا ایسی ہی کسی دوسری غرض کے لیے ہو۔ کیونکہ نقود اور جو کچھ ان کے قائم مقام ہو، میں زکوٰۃ کے وجوب پر دلالت کرنے والے دلائل میں عموم ہے۔ شرح زکوٰۃ چالیسواں حصہ ہے جو ہر ایک ہزار میں پچیس ریال بنتی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ