سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96)کیا اس سونے میں زکوۃ ہے جسے عورت پہنےرکھتی ہو؟

  • 16363
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 811

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی کے پاس سونا ہے جسے وہ پہنتی ہے اور وہ حد نصاب کو پہنچتا ہے تو کیا اس میں زکوٰۃ ہے؟ اور کیا زکوٰۃ کی ادائیگی میرے ذمہ ہے یا میری بیوی کے؟ اور کیا زکوٰۃ اس سونے سے نکالی جائے یا اس کے برابر نقد قیمت سے ادا ہو جائے گی؟ (ابراہیم۔ ۱۔ الریاض)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونے اور چاندی کے زيور میں زکوٰۃ واجب ہے جبکہ وہ نصاب کے وزن کوپہنچ جائے اور وہ سونے کے لیے ۲۰مثقا اور چاندی کے لیے ۱۴۰مثقال ہے۔ موجودہ صورت میں سونے کے نصاب کی مقدار ۷/۱۱۳ گنی ہے۔ لہٰذا جب سونے کا زیور اتنی مقدار کو پہنچ جائے یا اس سے بڑھ جائے تو اس سلسلے میں علماء کے دو اقوال میں سے صحیح تر قول کے مطابق اس میں زکوٰۃ واجب ہے خواہ یہ زیور پہننے کے لیے ہو۔

اور چاندی کے نصاب کی مقدار سعودی ریالوں میں ۵۶ ریال ہے۔ لہٰذا جب چاندی کا زیور اس مقدار تک پہنچ جائے یا اس سے بڑھ جائے تو اس میں زکوٰۃ واجب ہے۔ سونے، چاندی اور سامان تجارت میں زکوٰۃ ربع عشر ہے جو کہ ایک سو میں ڈھائی اور ہزار میں پچیس بنتی ہے۔ اسی طرح اس مقدار سے زیادہ کا حساب کیا جا سکتا ہے۔

زکوٰۃ زیور کی مالکہ کے ذمہ ہے، اگر اس کی اجازت سے اس کا خاوند یا کوئی دوسرا آدمی ادا کر دے تو بھی کوئی حرج نہیں اور زکوٰۃ اسی زیور سے نکالنا ضروری نہیں بلکہ سونے یا چاندی کا موجودہ نرخ شمار کر کے اس کی قیمت کے برابر زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔ جبکہ اس پر پورا سال گزر چکا ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ