سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(89)ضروری کام کی وجہ سے نماز میں تاخیر کرنا

  • 16356
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 863

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اور میرے چند اہل خانہ شہر کی طرف گئے، جو ہماری بستی سے ۵۰کلو میٹر دور تھا تاکہ بعض ضرورت کی اشیاء خرید سکیں۔ مغرب کے قریب ہم واپس ہوئے لیکن رش کی وجہ سے ہمیں نکلتے نکلتے بہت دیر ہوگئی

لے۔ مغرب کا وقت تنگ ہوگیا اور جب ہم گھر پہنچے تو عشاء کی اذان ہو رہی تھی۔ یعنی ہم مغرب کی نماز کاوقت نکل جانے پر پہنچے۔ اس صورت حال میں کیا ہمارے لیے جائز ہے کہ مغرب کی نماز تاخیر سے پڑھ لیں، حتیٰ کہ ہم اپنے شہر پہنچ جائیں۔ اس دور کے سفر میں جو مشقت عورتوں کو پہنچتی ہے، اسے بھی ملحوظ رکھا جائے۔

(ابراہیم۔ ع۔ح)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حال میں جو ذکر کیا گیا ہے کہ آپ مشقت کو دور کرنے کے لیے گاؤں پہنچنا چاہتے تھے، مغرب کی نماز کو مؤخر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ اگر آپ راہ میں ہی کہیں ادا کر لیتے تو زیادہ بہتر تھا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ