سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(72)نماز میں ذہن کا منتشر ہونا

  • 16339
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 856

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب میں نماز ادا کرنے کا ارادہ کرتی ہوں تو میرا ذہن منتشر ہوتا ہے اور بہت سی سوچیں آنے لگتی ہیں او میرے سلام پھیرنے تک یہی کیفیت رہتی ہے ۔ میں دوبارہ نماز اد اکرتی ہوں تو بھی وہی پہلی سی حالت ہوتی ہے ۔ حتی کہ پہلا تشہد بھول جاتی ہوں اورمجھے معلوم نہیں ہوتا کہ کتنی رکعت ادا کی ہیں جس سے میرا اضطراب اور اللہ تعالیٰ سے خوف بڑھ جاتا ہے۔ پھر میں سجدہ سہو کر لیتی ہوں ۔

آپ سے استفادہ کی توقع ہے آپ کا بہت بہت شکریہ!           ایک مسلمان عورت


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وسو سے شیطان کی طر سے ہوتے ہیں او رآپ پر واجب ہے کہ آپ اپنی نماز کی حفاظت کریں اس طرف متوجہ ہوں۔ اس میں اطمینا ن پیدا کریں تاکہ علی درجہ البیصرت نماز ادا کر سکیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴿٢﴾...المؤمنون

’’ ان مومنوں نے فلاح پالی جو اپنی نماز میں ڈرنے والے ہیں‘‘ 

اور جب نبی ﷺ نے ایسے شخص کو دیکھا جس نے نماز پوری طرح نہ پڑھی تھی اور نہ اس میں تسلی کی تھی ، تو آپ ﷺ نے اسے دہرانے کا حکم دیا اور فرمایا:

(( إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلٰوة فَکَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَعْتَدِلَ قَآئِمًا ثُمَّ اسْجُدْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ثُمَّ افْعَلْ ذٰلِکَ فِی صَلٰوتِکَ کُلِّها))

’’جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اچھی طرح وضو کر و قبلہ کی طرف رخ کرو۔ پھر تکبیر کہو، پھر قرآن سے جس قدر آسانی سے پڑھ سکو پڑھو۔ پھر رکوع کر وحتی کہ تمیں رکوع کرتے ہوے اطمینان ہوجائے۔پھر اوپر اٹھو حتی کہ تم پوری طرح سیدھے کھڑے ہوجائو۔ پھر سجدہ کرو حتی کہ سجدہ کرنے مین تمہیں اطمینان ہوجائے پھر اٹھو حتی کہ اطمینان سے بیٹھ جائو۔ پھر سجدہ کرو حتی کہ تمہں سجدہ کرنے میں اطمینان ہوجائے پھر اپنی ساری نماز کو اسی طرح مکمل کرو۔‘‘

جب آپ جانتی ہیں کہ آپ نماز میں کھڑی اور اللہ سبحانہ کے سامنے مناجات کرہی رہیں تویہ باتیں آپ کو نماز میں خشوع اور اس کی طرف متوجہ رہنے کی دعوت دیتی ہیں اور شیطان آپ کد ودور رہنے اور اس کے وسوسوں سے سلامتی کاباعث بنتی ہیں اور جب نماز میں بکثرت وسوسے آنے لگیں تو اپنی  دائیں طرف تی بار تھوک دیں اور تین بار شیطان مردودسے اللہ کی پناہ مانگیں۔ اسطرح انشاء اللہ وہ تم سے پرے ہٹ جائے گا۔ نبیﷺ ے ایک صحابی کو ایسا ہی حکم دی اتھاجس نے آپ ﷺ سے کہا تھا: اے اللہ کے رسول ! شیطان میری نماز میں شک وشبہ ڈال دیتا ہے۔

ان وسوسوں کی وجہ سے آپ کے لیے نماز داہرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ صرف سجدہ سہو کرلیں جبکہ وہ واجب ہو مثلا بھولے سے تشہد رہ گیا ہو ا مثلا رکوع او سجود میں تسبیح رہ گئی ہو۔

اورجب یہ شک پیدا ہو کہ مثلا نماز ظہر کی تین رکعت ادا کی ہیں یا چار ، تو انہیں تین شمار کر کے نماز مکمل کرلو اور اسلام سے پہلے سہو کے دو سجدے نکال لو اور مغرب کی نماز میں شک پیدا ہو اکہ رکعت دو ادا کی ہیںِ یا تیں تو انہیں دو شمار کر کے نماز مکمل کرو اسلام سے پہلے سہو کے دو سجدہ نکلا لو کیونکہ نبی ﷺ نے ایسا ہی حکم دیا تھا۔

اللہ تعالیٰ آپ کو شیطان سے پانی پناہ میں رکھے اور اس بات کی توفیق دے ، جسے اللہ سبحانہ و تعالیٰ پسند فرماتے ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ