سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61)اگرفجر کی سنتیں رہ جائیں تو کب ادا کی جائیں؟

  • 16328
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 684

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ہمیشہ نماز فجر کے لیے جاتاہوں اور دیکھتا ہوں کہ جماعت کھڑی ہو چکی ہے اور میں نے ابھی تک فجر کی دو رکعتیں نہیں پڑھی ہوتیں… کیا میرے لیے گنجائش ہے کہ نماز پوری ہونے کے بعد یعنی جب امام سلام پھیرے ، میں دو رکعت سنت فجر پڑھ لوں؟اور اگر میں سورج کے طلوع ہونے تک انتظار کروں توکیا میرا اجر کچھ کم ہوجائے گا؟ حالانکہ میں جانتا ہوں کہ فجر کی دو رکعتیں دنیا وفہیا سے بہتر ہیں جیسا کہ حدیث میں آیاہے۔

عبدالرحمن ۔ م ۔ ع۔ الریاض


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی مسلمان جماعت سے پہلے فجر کی سنتیں ادا نہ کرسکے تو اسے ان ک ادائیگی میں اختیار ہے کہ نماز کے بعد فورا ادا کرلے یا سورج بلند ہونے تک ہونے تاخیر کر لے۔ کیونکہ دونوں باتیں رسول اللہﷺ سے ثابت ہیں۔ تاہم سورج بلند ہونے تک تاخیر کرنا افضل ہے کیو نکہ آپﷺ نے ایسا حکم دیا تھا۔ رہا نماز کے فورا بعد ادا کرنے کا مسئلہ تو یہ بات آپ ﷺ کی تقریر سے ثابت ہے کسی شخص نے نماز کے بعد سنتیں ادا کیں تو آپ خاموش رہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ