سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(139)عورت کا اپنے محرم مردوں کے ساتھ دوش بدوش کھڑے ہو کر نماز پڑھنا

  • 16128
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1116

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بلا عذر ں،یا بحالت مجبوری عورت کااپنے خاوند یادیگر محرم مردوں کےدوش بدوش کھڑے ہوکرنماز پڑھنا جائز ہے یانہیں  ؟ 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عذر کی وجہ سے یاغیر عذر کےکسی حالت میں بھی عورت کااپنےخاوند یامحرم کےدوش بدوش کھڑے ہوکرنماز اداکرنا جائز نہیں ۔ مردوں کی نماز باجماعت میں عورت کےکھڑے ہونےکی جگہ مردکےپیچھے ہےخواہ ایک عورت کیوں نہ ہو،بہرحال اس کومرد سے پیچھے کھڑا ہوناچاہیے  ۔آں حضرت ﷺ ایک دفعہ حضرت انس ﷜ کےگھر تشریف لےگئے ۔ایک بڑی چٹائی پر سب سے آگے کھڑے ہوئے،آپ کےپیچھے حضرت انس ﷜ اورایک نابالغ بچہ کھڑے ہوئے ،اوران دونوں کےپیچھے حضرت انس کی نانی  ملیکہ رضی اللہ عنہا کھڑی ہوئیں ۔اس طرح صف مرتب کرکے آپ نے دورکعت نفل نماز ان کےگھر میں ادا فرمائیء ۔معلوم ہواکہ عورت کامقام مردوں کےساتھ نما ز پڑھنے میں مردوں سےپیچھے ہےاگرچہ ایک ہی عورت کیوں نہ ہو  ’’قال عبدالبر فى الإستذكار: لا خلاف فى أن سنة النساء فى القيام خلف الرجال ، ولا  يجوز لهن القيام معهم فى الصف ،،  وقال فى محل آخر : ’’ أجمع العلماء أن المراة تصلى خلف الرجال وحدها صفا ، وسنتها الوقوف خلف الرجال لاعن يمينه ،، انتهى . (مصباح بستى )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 233

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ