سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(105)مرحوم کی وصیت کے خلاف عمل کرنا

  • 16094
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 674

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص لاوارث مرگیا ۔ مرنے کے قریب اس نے اپنی مملوکہ 5 کھنڈی مزروعہ زمین کےلیے متعلق چاردانا اشخاص کوبلا کروصیت کی کہ میری وفات کے بعد،اس زمین کی پیداوار سےسرکاری لگان ادا کرنے کےبعد جس قدر بچے اس سے ہرسال میری فاتحہ کرنا ،لیکن اس کی وفات کےبعد ان داناؤں نے وہ زمین مسجد پروقف کردی، کیا اوصیاء کایہ فعل جائز ہے؟ اگر جائز ہےتواس کا ثواب کس کوملے گا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر فاتحہ کہ یہ مطلب ہےکہ بقیہ مال (بعد ادائیگی سرکاری مال گزاری ) مجھ کوثواب پہنچانے کےفقراء ومساکنی ویتامیٰ کو کھلادیا جایا کرے تواس کی پابندی ضروری ہےاوراوصیاء  کا اس کومسجد پروقف کرنا باطل اورلغو ہے۔کیوں کہ وصیت کنندہ کی تصریح کے خلاف کرنادرست نہیں ہے۔ارشاد ہے﴿ فَمَن بَدَّلَهُ بَعدَ ما سَمِعَهُ فَإِنَّما إِثمُهُ عَلَى الَّذينَ يُبَدِّلونَهُ ...﴿١٨١﴾...البقرة

اوراگر یہ مطلب ہےکہ میری وفات کےبعد کوئی ایسا طریقہ اختیار کیاجائے جس کاثواب  مجھ کوبرابر پہنچتا رہے خواہ و ہ طریقہ کسی نوعیت کاہو۔اورصرف زمین کےمنافع  میں تصرف کرنے کی اجازت تک محدود نہ ہو ، تو اوصیاء کازمین کومسجد پروقف کرنا درست ہے اور اس کاثواب وصیت کنندہ کوپہنچتا رہےگا ،مگر حکم اس صورت میں ہے جبکہ وصیت کنندہ کاکوئی قرابت دارذوی الارحام میں سے بھی نہ ہو،یہ وصیت  صرف ثلث ما ل میں نافذ ہوگی ۔                     

(محدث دہلی ج : 9 ش : 5،شعبان 1360ھ؍ستمبر1941ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 202

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ