سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(99)مسجد کی زمین میں نیچے کےدرجہ میں دکانیں برائے کرایہ اور پائخانہ و غسل خانہ بنانا

  • 16088
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 970

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد کی زمین وقف میں نیچے کےدرجہ میں دکانیں برائے کرایہ اورپائخانہ وغسل خانہ بنانا اوران کےاوپر مسجدبنانا درست ہےیانہیں ؟ اورزمانہ خیرالقرون میں جومسجدیں تھیں ان میں غسل خانے وپائخانے ہوتے تھے یانہیں ؟ موجودہ زمانہ میں جومسجد حرام بیت  اللہ یامسجد نبوی ہےان میں غسل خانہ پائخانہ خارج مسجد ہیں ۔بعض علماء اس کومنع کرتےہیں کہ جوزمین مسجدکےلیے خریدی گئی اس میں دکانیں برائےکرایہ وپائخانہ  وغسل خانہ نہ بنانا چاہیے ، بلکہ یہ چیزیں خارج مسجد ہونا چاہیں۔آیاان مولوی صاحب کایہ کہنا ٹھیک ہےیا نہیں ؟ اورمسجد کےنیچے کادرجہ مسجدکےحکم میں ہےیانہیں ؟  عبدالمالک ،کھنڈیلہ ،جےپور


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد کےلیےخریدی ہوئی زمین اس کےمصالح کےلیے تہ خانہ بنانا ،کہ اس مسجد کاسامان رکھا جائے یامسجد کے نیچے دکانیں بنواکر مسجدپروقف کردینا ،کہ ا ن کی آمدنی سےمسجد کےخراجات پورے ہوتےرہین ،اور تہ خانہ و دکانیں موقوفہ کےاوپر مسجد تعمیر کرانا جائز ہے۔دونوں صورتوں میں مسجد کےنیچے کا یہ حصہ (تہ خانہ ودکاکین )مسجد سےخارج لیکن مسجد پروقف ہیں اس لیے ایسا کرنےسےمسجدکی مسجدیت میں خلل نہیں واقع ہوگا ۔ جس طرح مسجدکےلیے خریدی ہوئی کشادہ زمین میں نماز پڑھنے کےلیے مخصوص ومتعین بقعہ (جگہ )سےالگ لیکن مسجدکی موقوفہ زمین  کےاندر کنواں ، جائے وضو،پیشاب خانہ ، غسل خانہ ، مسجد کاسامان رکھنےکےلیےحجرہ  بنادیاجاتاہےاوراس سے مسجدکی مسجدیت میں کوئی خلل نہیں ہوتا اوراس کےجواز میں کسی کوشبہ نہیں ہوتا کیوں کہ یہ چیزیں مصالح مسجدسے ہیں اوردستور کےمطابق زمین خریدنےہی  کےوقت بانی مسجد کےذہن میں یہ تمام ضروریات ہوتی ہیں ۔

مسجدکازیریں حصہ جس میں تہ خا نہ یادکانیں وغیر ہ ہوں نہ مسجد ہےنہ فناء مسجد ،بلکہ مسجدسےخارج اوراس پروقف ہےاورمسجدوفناء مسجد اورچیز ہے،اور شئی خارج من المسجد ،لیکن موقوف علی المسجد دوسری چیز ہے۔

زمانہ خیرالقرون میں مساجد کےساتھ غسل خانے،پیشاب خانے اوردکانیں ہوتی تھیں یانہیں اس بارے میں کوئی روایت نظر سے نہیں گزری جواز حسب ذیل واقعوں سے استدلال کیا جاسکتا ہے۔

آنحضر ت ﷺ کےحکم سےعین مسجد نبوی میں دوحبشی عورتوں کےخیمے نصب تھے،ایک ان کا مسجد میں چھاڑودیتی  تھیں دوسرا ان کا جن پران کےکفر کی حالت میں کافروں نےہا ر کےسرفہ کی چھوٹی تہمت لگائی تھی ۔ ونیز ایک غفاری عورت کاخیمہ بھی تھا جومریضوں کا علاج اورمجروحین کی مرہم پٹی کرتی تھیں ۔یہ خیمے اگرچہ ہمیشہ کےلیے نہ تھے ان عورتوں کی وفات کےبعدہٹالیے گئے ہوں گے،لیکن مسجدکےاندران کےفی الجملہ وجود سےیہ ثابت ہوتاہےکہ ان کےنصب العین وبقاسے مسجد کی مسجدیت میں خلل نہیں واقع ہوا ۔

 (محدث دہلی  ج : 2 ش : 6، شوال 1366ھ ؍ستمبر 1947ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 199

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ