سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(388) دوران عدت ممنوعہ کام

  • 15987
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1015

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے سوال کا تعلق میری والدہ کی عدت سے ہے:

میرے والدین امریکہ کی سیر کے لیے گئے والد صاحب وہیں پر بیمار ہوگئے اور وفات  پاگئے۔اس وقت سے ابھی تک میری والدہ امریکہ میں اسی گھر میں رہائش پزیر ہیں جہاں وہ والد صاحب کے ساتھ رہتی تھیں اور یہ گھر  ہمارے ایک رشتہ دار کی ملکیت ہے۔

میرا خاوند فوت ہوچکاہے لہذا مجھے کیاکرنا چاہیے اورکون کون سے اشیاء ہیں جن سے بچنا مجھ پر ضروری ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عدت گزارنے والی عورت پر حدیث کی روشنی میں پانچ چیزوں سے رکنا ضروری ہے:

1۔جس گھر میں خاوندکی وفات کے وقت رہائش پزیر ہو وہیں عدت گزارنا،اس کی عدت چار ماہ دس دن یا پھر حمل کی صورت میں وضع حمل ہے۔جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے کہ:

﴿"وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ."﴾

"اور حمل والیوں کی عدت وضع حمل ہے۔"

اور اس گھر سے بلاضرورت نہیں نکل سکتی مثلا بیماری کی حالت میں ہسپتال جانایا اگر اس کے پاس کوئی اور کھانا خریدنے کےلیے نہیں ہے تو بازار سے کھانا وغیرہ لانے کے لیے نکلنا۔اسی طرح اگر وہ گھر منہدم ہوجائے تو کسی اور گھر میں جانا،یا پھر اسے مانوس رکھنےکےلیےاگر کوئی اور نہ ہو اور وہ خطرہ محسوس کرے تو پھر وہاں سے جانے میں کوئی حرج نہیں۔

2۔اسے خوبصورت لباس وغیرہ زیب تن نہیں کرنا چاہیے نہ تو سبز اور نہ ہی سرخ وغیرہ۔بلکہ اسے ایسا لباس زیب تن کرنا چاہیے جو خوبصورت نہ ہو خواہ وہ سیاہ یا سبز پھر کسی اور رنگ کامقصود ہے کہ وہ خوبصورت نہ ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے اسی کا حکم دیاہے۔

3۔دوران عدت سونے،چاندی،الماس اور ہیرے جواہرات کے ذیور نہ پہننا اور اسی طرح کی دوسری اشیاء جو زیورات میں شامل ہوتی ہیں خواہ وہ ہار ہوں یاکنگن یاانگوٹھی وغیرہ۔

4۔خوشبو بھی استعمال نہیں کرسکتی،بخور اور ہر قسم کی دوسری خوشبو کااستعمال منع ہے۔لیکن جب وہ حیض سے فارغ ہوتو اس وقت جو خوشبو استعمال کی جاتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں کہ بودور کرنے کے لیے اسے استعمال کرلیا جائے۔

5۔سرمہ وغیرہ کے استعمال سے بھی پرہیز کرے اور اسی طرح چہرے کی زبیائش کے لیے پانی جانے والی اشیاء کا استعمال بھی ممنوع ہے۔لیکن صابن کے استعمال  میں کوئی حرج نہیں بلکہ سرمہ اور کاجل وغیرہ جو عورتیں خوبصورتی کے لیے استعمال کرتی ہیں وہ ممنوع ہے۔

جس عورت کا خاوندفوت ہوجائے اسے مندرجہ بالا اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے لیکن بعض لوگ جو یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ عورت کسی سے بات چیت نہ کرے اور نہ ہی ٹیلی فون سنے اسے ہفتے میں صرف ایک بار غسل کرنا چاہیے اسے گھر میں ننگے پاؤں چلناچاہیے،وہ چاند کی روشنی میں بھی نہ نکلے اور اسی طرح دوسرے کام سب خرافات اور بلادلیل ہیں۔بلکہ وہ اپنے گھر میں ننگےپاؤں اور جوتے پہن کر جیسے چاہے چل سکتی ہے اپنے  گھر کی ضروریات پوری کرسکتی ہے ۔کھانا وغیرہ پکاسکتی ہے اسی طرح مہمان نوازی بھی کرسکتی ہے۔عورتوں اور محرموں سے مصافحہ کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں،لیکن غیر محرموں کے ساتھ مصافحہ جائز نہیں۔

جب اسکے پاس کوئی غیر محرم نہ ہوتو وہ اپنے سرکادوپٹہ اتارسکتی ہے۔اس کے لیے منگنی کرنا بھی جائز نہیں،اسی طرح منگنی کی صریح باتیں کرنا بھی منع ہیں لیکن اگر وہ صراحت کےساتھ بات نہ کرے بلکہ اشارے وکنائے سے کرے تو اس میں کوئی  حرج  نہیں ۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(شیخ ابن باز  رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص474

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ