سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(386) کیا بوڑھی اور بچی پر بھی وفات کی عدت گزارنا واجب ہے؟

  • 15985
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 855

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ایسی بوڑھی عورت جسے مردوں کی کوئی ضرورت نہیں اور ایسی بچی جو ابھی سن بلوغت کو نہیں پہنچی،پر  ا پنے شوہر کی وفات کی عدت گزارنا واجب ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں،ایسی بوڑھی عورت پر(شوہر کی) وفات کی عدت واجب ہے جسے مردوں کی کوئی حاجت نہیں ،اسی طرح ایسی بچی پر بھی واجب ہے جو ابھی سن بلوغت کو نہیں پہنچی۔اگرحاملہ ہوتو عدت وضع حمل ہے۔اور اگر حاملہ نہ ہوتو  چار ماہ اوردس دن۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان کاعموم اسی پر دلالت کرتاہے:

﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَر‌ونَ أَزو‌ٰجًا يَتَرَ‌بَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَر‌بَعَةَ أَشهُرٍ‌ وَعَشرً‌ا...﴿٢٣٤﴾... سورة البقرة
"تم میں سے جو  لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس  دن عدت میں رکھیں۔" (سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص472

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ