سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(373) تیسری طلاق کے بعد رجوع کا طریقہ

  • 15970
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 786

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آدمی نے اپنی بیوی کو آخری (یعنی تیسری )طلاق دے دی اور اس کے بعد چار سال گزر گئے پھر وہ اس سے نئے مہر نئے نکاح حلالے کے رجوع کرنا چاہتا ہے توکیا یہ اس کے لیے جائز ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آدمی اپنی بیوی کو تیسری طلاق دے دیتا ہے تو وہ اس سے جدا ہو جاتی ہے اور اس وقت تک اس کے لیے حلال نہیں ہو سکتی جب تک وہ کسی اور مرد سے نکاح نہ کرلے قطع نظر اس سے کہ اس طلاق کو ہوئے تھوڑی مدت گزری ہو یا زیادہ وہ دونوں خواہ طلاق کے ایک گھنٹے بعد رجوع پر راضی ہو جائیں یا کئی سالوں بعد وہ اس پر حرام ہی ہے کیونکہ وہ جتنی طلاقوں کا مالک تھا وہ اسے دے چکا ہے اب ضروری ہے کہ وہ کسی اور مرد سے بسنے کی نیت سے نکاح کرے حلالے کی نیت سے نہیں پھر جب وہ دوسرا مرد اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے تو پھر ان دونوں پر دوبارہ نئے مہر اور نئے نکاح کے ساتھ اکٹھے ہوجانے میں کو ئی حرج نہیں۔

اور اگر طلاق رجعی ہو مثلاً پہلی یا دوسری طلاق تو جب تک عورت عدت میں ہے بغیر نئے نکاح کے ہی مرد کے لیے حلال ہے لیکن عدت کے بعد اگر دونوں اکٹھے رہنے پر راضی ہوجائیں تو نئے مہر اور نئے نکاح کے ساتھ ایسا ہو سکے گا۔(واللہ اعلم)(شیخ ابن جبرین)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص456

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ