سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(369) سابقہ مطلقہ بیوی سے خط و کتابت اور اس کی تصاویر اپنے پاس رکھنا

  • 15966
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 675

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ دوسری شادی کرنے کے بعد اپنی سابقہ بیوی کو محبت نامے لکھے یا محبت کے انداز میں مخاطب کرے؟ اور کیا اس کے لائق ہے کہ وہ اپنی دوسری بیوی کے ساتھ جس کمرے میں رہائش پذیرہو اس میں سابقہ بیوی کے کارڈاور تصویریں رکھے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات تویہ ہے کہ خاوند سے طلاق حاصل کرنے کے بعد عورت اجنبی ہو جاتی ہے اس لیے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ اس سے خط و کتابت کرے یا پھر اس سے مخاطب ہو یا اس کے ساتھ تنہائی اختیار کرے یا پھر اس کے ساتھ مصافحہ کرے وغیرہ عورت یا مرد کی جانب سے یہ فعل فحاشی کی جانب لے جانے والا ہے اور پھر اصلاًیہ فعل تو ان پر حرام بھی ہے۔

شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں۔

کسی بھی انسان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اجنبی عورت سے خط وکتابت کرے اس لیے کہ اس میں فتنہ ہے اور ہو سکتا ہے کہ خط وکتابت کرنے والا یہ سوچے کہ اس میں کوئی فتنہ نہیں لیکن شیطان اس سے ہر وقت چمٹا رہے گا۔اور دونوں کو ایک دوسرے کی رغبت دلائے گا نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے یہ حکم دیا ہے کہ جو بھی دجال کے متعلق سنے وہ اس سے دور رہے اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے بتا یا ہے کہ ایک شخص اس کے پاس ایمان کی حالت میں آئے گا ۔لیکن دجال اس کے پاس رہے گا حتی کہ اسے فتنے میں ڈال دے گا۔ لہٰذا نوجوانوں کو جوان لڑکیوں سے خط و کتابت کرنے میں بہت بڑا خطرہ ہے اس سے دور رہنا واجب ہے۔( تاوی المراء المسلمۃ 578/2)

شیخ عبد اللہ بن جبرین سے اجنبی عورت سے خط وکتابت کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا۔

ایسا کرنا جائز نہیں کیونکہ یہ دونوں کے درمیان شہوت پیدا کرتا ہے اور ملاقات وغیرہ کی خواہش پیدا کرتا ہے ان محبت ناموں اور خطوط سے بہت فتنہ پیدا ہوتا ہے اور دل میں زنا کی محبت پیدا ہوتی ہے جس سے فحاشی کا وقوع ہوتا ہے اس لیے ہم ہر اس شخص کو نصیحت کرتے ہیں جو اپنے نفس کی مصلحت چاہتا ہے کہ وہ ایسی خط وکتابت سےرک جائے تاکہ اس کا دین اور عزت دونوں محفوظ رہیں ۔اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔ (تاوی المراء المسلمۃ 578/2)

دوسری بات یہ ہے کہ نہ تو خاوند اور نہ ہی بیوی کے لیے جائز ہے کہ طلاق کی عدت گزرنے کے بعد ایک دوسرے کی تصاویر سنبھال کر رکھیں کیونکہ وہ ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہو چکے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کے لیے اجنبی کو دیکھنا حرام کیا ہے فرمان باری تعالیٰ ہے کہ :

"مومن مردوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی  شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جو کچھ وہ کرتے ہیں اس سے باخبر ہے اور مسلما ن عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں۔"(النور:31)

اور پھر دوسری بیوی کے بیڈروم میں مطلقہ بیوی کی تصاویر رکھنا حسن معاشرت کے بھی خلاف ہے اور پہلی بیوی کے خلاف حسد ،کینہ ،بغض اور غیرت پیدا کرنے والی چیز ہے اس لیے مطلقہ بیوی کے ساتھ نہ تو خط و کتابت ہی جائز ہے اور نہ ہی اس کی تصاویر رکھنا۔ اور اگر یہ تیسری طلاق نہیں کہ جس کے بعد شوہر عورت سے رجوع نہیں کرسکتا اور شوہر یہ دیکھتا ہے کہ وہ اپنی پہلی بیوی کے ساتھ دوبارہ حسن معاشرت اختیار کر سکتا ہے تو اس حالت میں وہ نئے نکاح کے ساتھ اپنی سابقہ بیوی سے رجوع کر سکتا ہے تاکہ وہ دوبارہ اس کی بیوی بن جائے اور خاص کر جب ان کی اولاد بھی ہواور والدین کی علیحدگی کی وجہ سے ان کے مستقبل کی تباہی کا خدشہ ہو تو وہ شادی کر سکتا ہے اور دوسری شادی اس کے لیے اپنی سابقہ مطلقہ بیوی سے دوبارہ شادی کرنے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی جب وہ ان دونوں کو رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اور ان کی کفالت کر سکتا ہو۔ (واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص452

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ