سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(366) اشارے کنائے سے طلاق

  • 15963
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1456

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کوئی شخص اپنی بیوی سے اس کے برے اخلاق کی وجہ سے جھگڑتے ہوئے کہہ دے کہ اگر تم اسی طرح کرتی رہی تو پھر ہمارا گزارا مشکل ہے تو یہ جملہ کیا طلاق شمارہوگا؟ہم نے اس شخص سے بعد میں دریافت کیا کہ جب اس نے یہ جملہ کہا تھا اس وقت اس کی نیت کیا تھی ؟تو اس نے کہا کہ اسے یاد نہیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

علمائے کرام ان الفاظ کو کنایہ میں شمار کرتے ہیں اور ان کا حکم یہ ہے کہ ان سے طلاق واقع نہیں ہوتی لیکن اگر ان الفاظ کو بولتے وقت طلاق کی نیت ہو تو پھر طلاق ہو جاتی ہے اور اگر اس نے طلاق کی نیت نہیں کی یا ان الفاظ کی ادائیگی کے وقت اسے نیت کا علم ہی نہیں تھا تو طلاق شمار نہیں ہو گی۔

شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ  سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنی بیوی کو یہ کہتا ہے"میں تجھے نہیں چاہتا"اور یہ الفاظ کئی بار دہرائے تو شیخ کا جواب تھا۔

اگر یہ الفاظ نیت کے بغیر اداکیےگئے ہوں تو طلاق شمار نہیں ہوں گے یہ کناریہ(یعنی اشارہ)ہے طلاق نہیں اس کی بیوی اس کی عصمت میں باقی رہے گی اور اس پرکچھ نہیں ہے۔( دیکھیں : فتاوی الطلاق للشیخ ابن باز ص/68) (شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص450

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ