سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(364) کیا شوہر کا بیوی کو چھوڑ کر گھر سے چلے جانا طلاق شمار ہوگا؟

  • 15961
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 905

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مرد نے تین مرتبہ اپنی بیوی کو چھوڑااور باہر گھرسے نکل جاتا ہے لیکن منہ سے کچھ نہیں کہتا اور نہ ہی طلاق کا اشارہ کرتا ہےدوسری بار گھر سے باہر جانے کے بعد بیوی کو خط موصول ہوا جس میں خاوند کے گھر واپس آنے کی شروط تھیں اس میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ اگر اس نے ان شرائط پر عمل نہ کیا تو وہ اسے طلاق دے دے گا۔

توکیا پہلی دوبار بیوی کو چھوڑنا طلاق شمار ہو گا؟

اور کیا یہ دونوں علیحدہ علیحدہ طلاقیں شمار ہوں گی؟

یہ علم میں ہو نا چاہیے کہ بیوی کو اس کا کچھ علم نہیں کہ یہ طلاق شمار ہوگی اور تیسری مرتبہ تو طلاق واضح تھی اس وقت خاوند دل کا مریض ہے اور علاج کروارہا ہے بیوی یہ محسوس کرتی ہے کہ یہ سب کچھ اس کی سوچ اور غم کی بنا پر ہے وہ اب بھی اس کی بیوی بن کر رہنا چاہتی ہے اور اس کا اہتمام بھی کرتی ہے لیکن امام صاحب کے قول کے مطابق تین طلاقیں مکمل ہو چکی ہیں تو کیا واقعی تین طلاقیں پوری ہوچکی ہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صرف نیت سے ہی طلاق نہیں ہوتی بلکہ طلاق  دوچیزوں میں سے ایک کے ساتھ ہوتی ہے یا تو زبان سے کلام کرنے سے یا پھر لکھنے سے۔( دیکھیں : فتاوی الطلاق لا بن باز ص/ 54۔53)

اس بنا پر پہلی اور دوسری مرتبہ طلاق کا وقوع نہیں ہوا اس لیے کہ خاوند نے نہ تو طلاق کی بات کی اور نہ ہی اس کے متعلق لکھا اور تیسری مرتبہ کے متعلق گزارش ہے کہ آپ نے جو ذکر کیا ہے کہ اس نے لکھا تھا "اگرشروط پوری نہ کی گئیں تو وہ طلاق دے دے گا"یہ بھی طلاق شمار نہیں ہوگی بلکہ یہ تو طلاق کا ڈراواہے۔ اس لیے اگر ان شرائط کو پورا کردیا گیا ہو یا پورا نہ کیا گیاہو۔دونوں صورتوں میں طلاق نہیں ہوئی اس لیے کہ صرف ڈراوے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔( فتاوی الطلاق لابن باز ص/56) (شیخ ابن باز)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص448

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ