سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(346) مجبور کی طلاق کا حکم

  • 15943
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1113

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا زبردستی دلوائی گئی طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جبری طلاق واقع نہیں ہو تی حدیث میں ہے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"إِنَّ اللهَ تَجَاوَزَ لِي عَنْ أُمَّتِي الخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ"

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کی خطا اور بھول کو معاف کردیا ہے نیز وہ گناہ بھی معاف کردئیے ہیں جن پر انہیں مجبور کیا گیا ہو۔"( صحیح ،صحیح ابن ماجہ ابن ماجہ 2045۔کتاب الطلاق باب طلاق المکرہ والناسی دارقطنی171۔170/4۔ابن حبان 7219۔طبرانی کبیر 10911مستدرک حاکم 198/2۔طحاوی فی شرح معانی الاثار 95/3۔بیہقی 356/7)

شرح کبیر میں ہے کہ :

امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  سے اس روایت میں کوئی اختلاف نہیں کہ جبری طلاق واقع نہیں ہوتی۔حضرت عمر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   حضرت علی رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  حضرت ابن عمر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  حضرت ابن عباس  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   اور حضرت جابر سمرہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ   سے یہی روایت کیا گیا ہے ۔اور عبداللہ بن عبید بن عمیر رحمۃ اللہ علیہ عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ  حسن جابر بن زید  رحمۃ اللہ علیہ شریح رحمۃ اللہ علیہ ، عطا ء رحمۃ اللہ علیہ ،طاؤس رحمۃ اللہ علیہ  عمر بن عبدلعزیز رحمۃ اللہ علیہ ،امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  امام اوزعی رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  امام اسحق رحمۃ اللہ علیہ  امام ابو ثور رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابو عبید رحمۃ اللہ علیہ  بھی اسی کے قائل ہیں۔(سعودی فتوی کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص429

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ