سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(345) پاگل کی طلاق کا حکم

  • 15942
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1353

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر پاگل اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو کیا یہ طلاق صحیح ہوگی؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پاگل کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ وہ عقل نہ ہونے کی وجہ سے مکلف نہیں اور اس کے متعلق حدیث میں ہے کہ:

رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثلاث: عن الصَّبِى حَتَّى يَبْلُغَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ)
"تین آدمی مرفوع القلم ہیں(یعنی ان کا گناہ نہیں لکھا جاتا) ایک سونے والا حتیٰ کہ وہ بیدار ہوجائے دوسرا بچہ حتیٰ کہ وہ بالغ ہوجائے اور تیسرا پاگل حتیٰ کہ وہ عقل مند ہوجائے۔"(صحیح صحیح ابو داود،ابوداود(4403) کتاب الحدود باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ابن ماجہ(2041) کتاب الطلاق المعنوہ والصغیر والنائم نسائی(3432) کتاب الطلاق باب من لا یقع طلاقہ من الازواج ارواء الغلیل(297) صحیح الجامع الصغیر(3512) المشکاۃ (3287) (سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص428

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ