سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(318) دوسری شادی کی وجہ سے دوسری بیوی کو کوئی گناہ تو نہیں ہوتا؟

  • 15915
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 702

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری  اور میرے چچازاد کی آپس میں محبت  پیدا ہوگئی اور اس نے میرے ساتھ شادی کا پیغام بھیجا لیکن میری والدہ  نے انکار کردیا۔اس کے بعداس نے کسی دوسری لڑکی سے شادی کرلی اور اس میں سے دو بچے بھی پیدا ہوئے۔اب شادی کے تین برس بعد وہ دوبارہ میرے ساتھ شرعی تعلقات بنانا چاہتاہے۔اور اپنی بیوی کوکچھ مشکلات کی بنا پر طلاق دینا چاہتا ہے۔ان مشکلات میں میرا کوئی ہاتھ نہیں میں اسے محبت کرتی ہوں لیکن مجھے ڈر ہے کہ کہیں میں اس کی بیوی پر ظلم نہ کربیٹھوں اور اس وجہ سے گناہگار نہ بن جاؤں یا پھر مجھے اس کے  ساتھ تعلقات کی بناء پر کوئی گناہ ہو؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس  سے آپ کی شادی میں کوئی ممانعت نہیں خواہ وہ اسے طلاق دے یا نہ دے اور آپ کا اس سے شادی کرنا  پہلی بیوی پر ظلم شمار نہیں ہوگا،اس لیے کہ جو شخص بھی عدل وانصاف کی طاقت رکھتا ہے اس کے لیے ایک سے زیادہ شادیاں کرنا شرعی طور پر بڑی اچھی چیز ہے۔اس کے اور اس کی پہلی بیوی کے درمیان جو مشکلات ہیں آپ کا اس سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی آپ اس پر گناہ گار ہوں گی لیکن یہ سب کچھ ایک شرط  پر ہوگا:

وہ یہ کہ آ پ اس سے یہ مطالبہ نہیں کرسکتیں کہ پہلی بیوی کو طلاق دے یا   پھر آپ کسی بھی طریقے سے اسے پہلی بیوی کو طلاق دینے پر ابھاریں اور تیار کریں یہ آپ کے لیے جائز نہیں،اور جب وہ اسے طلاق نہیں دیتا اور آپ سے شادی کرناچاہتا ہے۔ تو اس پر آپ دونوں کے درمیان عدل کرنا واجب ہوگا اور اگر اسے یہ خدشہ ہو کہ وہ عدل وانصاف نہیں کرسکتا تو پھر اس کے لیے دوسری شادی کرناجائز نہیں۔(شیخ محمدالمنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص 403

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ