سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(298) اگر بیوی اسلام قبول کر کے ازدواجی کشیدگی میں مبتلا ہو جائے

  • 15866
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 719

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک یورپین عورت ہوں اللہ تعالیٰ نے مجھے صراط مستقیم کی ہدایت نصیب فرمائی اور میں نے الحمد اللہ اسلام قبول کر لیا۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے دین کی اتباع کروں لیکن میں آپ سے بعض ازدواجی مشکلات کے بارے میں نصیحت کی طلبگار ہوں جو کہ میرے اور خاوند کے درمیان پیدا ہو چکی ہیں میرے خیال میں آپ کو یہ بتانا ضروری ہے کہ ہماری ازدواجی زندگی کشیدگی کی علامت بن چکی ہے حتی کہ معاملہ اس حد تک جا پہنچا ہے کہ میں نے اپنے خاوند سے چند ماہ قبل پہلی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کردیا ہے اس کا سبب یہ ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی کہ نماز فرض ہے نمازادانہیں کرتا اس میں بہت زیادہ سستی کرتاہے۔

اس نے ایک اور عادت بھی بنا لی ہے کہ وہ جب بھی غصہ میں ہو تا ہے مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتا ہے اور اسی حالت میں اس نے مجھے گھر سے بھی نکال دیا تھا اور جب اسے یہ پتہ چلا کہ میں بھی اسے چھوڑدوں گی تو اس نے توبہ کی اور اپنے معاملات میں تبدیلی پیدا کر لی جس کی وئجہ سے میں نے اپنا مطالبہ ختم   کردیا اور اس کے پاس واپس آگئی۔

اس کے باوجود کشیدگی ابھی تک پائی جاتی ہے اور ہمارے تعلقات کو خراب کر رہی ہے۔ اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ موجودہ دور میں وہ مجھے سے ایمان میں کمزور ہے اور میں بھی اپنے آپ کو کامل مومنہ نہیں سمجھتی اور مجھے بھی علم ہے کہ میں بھی گناہ میں پڑجاتی ہوں لیکن میں اسے ہر وقت دیکھتی ہوں کہ وہ اچھے کام نہیں کرتا۔

میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کر سکتی اور اسے ایسے کاموں سے باز کرنے سے نہیں رک سکتی وہ بیٹی کے سامنے میرا ایسی جگہ کا بوسہ لیتا ہے کہ جہاں بوسہ لینا کسی کے بھی سامنے شرم کی بات ہے اور بیٹی کی ہی موجودگی میں فحش کلمات کی ادائیگی بھی اس کا معمول ہے۔ اور جب میں اسے یہ کہتی ہون کہ ایسا کہنا صحیح نہیں توبعض اوقات تو وہ مجھے قرآن وحدیث سے ہی اس کے جواز کی دلیل دیتا ہے اور بعض اوقات غصے میں آجاتا ہےاور مجھے کہتا ہے کہ میرے معاملات میں دخل نہ دو۔ اب ہم دونوں میں سے ہر ایک کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ:

ان حالات میں ڈال کر اللہ تعالیٰ مجھے کس چیز میں آزمانا چاہتا ہے ؟اگر مجھے علم ہو تو کیا مجھ پر ضروری نہیں کہ میں اسے نصیحت کروں اور اسے صحیح چیز کے متعلق بتاؤں یا میں صبر ہی کرتی رہوں اور انتظارکروں کہ اسے خود ہی غلط کام کا علم ہوجائے گا کیونکہ اب وہ اسلامی کتب پڑھنے لگاہے ؟اس موضوع کے بارے میں آپ سے نصیحت چاہتی ہوں کیونکہ اب وہ اس طرح کی تنبیہات سے تنگی محسوس کرنے لگا ہے اور میں صبر نہیں کر سکتی بلکہ اگر وہ میریبات نہ سنے تو میں غصے میں آجاتی ہوں میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے کوئی نصیحت کریں اور اس میں کتاب و سنت کے دلائل بھی دیں۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم اللہ تعالیٰ کا شکراداکرتے ہیں جس نے آپ کو ہدایت کا راستہ اختیار کرنے کی توفیق دی اور آپ کو اپنی رضامندی کے کام کرنے کی حرص بھی عطا کی اور آپ کے خاوند کو بھی آپ کے ساتھ معاملات میں تبدیلی لانے کی توفیق بخشی ۔ہم امید کرتے ہیں کہ اس سے آپ کے اندر یہ امید پیدا ہو گی کہ آپ کے خاوند کا معاملہ پہلے سے بہتر ہو رہا ہے اور ان اشاء اللہ وہ اپنے معاملات کو اور بہتر بنائے گا۔

آپ کے علم میں ہو نا چاہیے کہ ایک صالح اور نیک عورت اپنے خاوند کی عادات کو بدلنے کی استطاعت رکھتی ہے لیکن شرط یہ ہے کہ اگر وہ حکمت و نرمی سے کام لے اور اس میں جلدبازی سے گریز کرے (ان شاء اللہ) بعض اوقات کچھ خاوند ایسے بھی ہو تے ہیں جو اپنی بیویوں کی جانب سے بار بار نصیحت پر ان سے نفرت کرنے لگتے ہیں خاص کر جب یہ نصیحت ان کی اولاد کی موجود گی میں کی جائے یا ممکن ہے کہ وہ اس میں اپنی توہین محسوس کرنے لگیں یا پھر اپنی شخصیت کی کمزوری دیکھیں ۔اس لیے آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اس کا خیال رکھیں اور اسے نصیحت کرنے کے لیے کوئی مناسب سا وقت اختیار کریں اور اس میں تبدیلی لانے کی کوشش کرتی رہیں اور نصیحت کرتے وقت بھی آپ محبت اور نرمی کا انداز اختیار کریں تاکہ وہ اسے قبول کرے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿"ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ "﴾

"اپنے رب کے راستے کی طرف(لوگوں کو) حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے۔"

اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔

«"إِنَّ الرِّفْقَ لا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلا زَانَهُ ، وَلا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ إِلا شَانَهُ"»

"جس چیز میں بھی نرمی پائی جائے وہ اسے مزین اور خوبصورت بنادیتی ہے اور جس چیز سے بھی نرمی ختم ہو جائے وہ اسے بدصورت بنادیتی ہے۔"( مسلم 2594کتاب البروالصلہ والاداب باب فضل الرفق) 

اور پھر خوند تو اس نرمی کا زیادہ حق دار ہے کیونکہ اس کا کچھ مقام و مرتبہ بھی ہے ہم آپ کو نصیحت کرتے ہیں کہ آپ اپنی کوشش کو کامیاب کرنے کے لیے اس کے ساتھ کئی ایک اسلوب اختیار کریں مثلاً اسے پڑھنے کے لیے کچھ کتابیں اور سننے کے لیے کچھ اسلامی کیسٹیں بطور ہدیہ پیش کریں یا پھر یہ چیزیں لاکر اس کے قریب ایسی جگہ پر رکھیں جہاں سے وہ بآسانی حاصل کر سکے اور اسے پڑھنے اور سننے کا شوق پیدا ہو۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے بھی دعاوالتجاء کرتی رہیں کہ وہ آپ کے حالات کی اصلاح فرمائے اور معرفت حق کے لیے آپ کے خاوند کا سینہ کھول دے اور اسے اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)(شیخ محمد المنجد) 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص375

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ