سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(290) اگر شوہر اپنے سسرال والوں کا حترام نہ کرے

  • 15854
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 803

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مجھے خاوند سے طلاق ہو چکی ہے جس کے کئی ایک اسباب ہیں جن میں سب سے برا سبب یہ ہے کہ خاوند میرے والدین کا احترام نہیں کرتا تھا وہ ان کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آتا تھا اور یہ ایک بار نہیں بلکہ کئی بار ہو چکاہے میں نے سوچا جو میرے والدین کا احترام نہیں کرتا وہ میرا احترام کیسے کرے گا۔؟

میں اپنے والدین سے بہت زیادہ محبت کرتی ہوں اور انہیں تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتی میرا سوال یہ ہے کہ خاوند کے ذمہ بیوی کے والدین کے بارے میں کیا واجب ہے کیا اس پر بھی یہ واجب نہیں کہ وہ بیوی کے والدین کا عزت واحترام کرے؟کیا جب عورت شادی کر لیتی ہے تو اس کا  یہ معنی ہے کہ اب اولیت خاوند کو حاصل ہے اور اس کے والدین کو ثانوی حیثیت ؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

والدین کا اولادپر عظیم حق ہے اور بیوی کے ذمہ خاوند کا بھی بہت حق ہے بلکہ سب سے بڑے حقوق میں شمار ہوتا ہے لہٰذاان دونوں کے حقوق میں سے کسی ایک کے حق میں بھی کمی نہیں کرنی چاہیے جب بیوی یہ دیکھے کہ خاوند نے اس کے والدین کے حق میں کچھ کوتا ہی سے کام لیاہےتو اسے اپنے خاوند کو اچھے انداز سے سمجھانا چاہیے۔اور بتانا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔

"اور ان (اپنی بیویوں) سے اچھے طریقے سے بودوباش اختیارکرو۔"

اس آیت میں بیوی کے والدین کے ساتھ بھی احسان شامل ہے اس لیے کہ اس سے بیوی کو خوشی ہوگی اور سسرال والوں کو تکلیف نہیں دینی چاہیے کیونکہ انہیں تکلیف دینے سے بیوی کو بھی تکلیف ہو گی۔ اسی طرح اگر عورت کے والدین میں سے کوئی ایک یا پھر دونوں خاوند کے حق کے بارے میں کوئی غلطی کرتے ہیں تو عورت کو چاہیے کہ اپنے والدین کو اچھے انداز میں وعظ و نصیحت کرے۔

اور اگر والدین بیٹی کو کو ئی حکم دیں اور خاوند نے کسی ایسی چیز کا حکم دیا جو والدین کے حکم کے مخالف ہو تو خاوند کے حکم کو مقدم کیا جا ئے گا اس لیے کہ شریعت اسلامیہ میں خاوند کا حق زیادہ بڑا ہے اس کا معنی یہ نہیں کہ والدین کی نافرمانی کی جائے اور ان کے حقوق ادا نہ کیے جائیں لیکن ایسا کام صرف تعارض کی صورت میں کیا جائے گا۔(شیخ عبد الکریم )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص368

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ