سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(288) بیوی کا شوہر کے گھر سے بلا اجازت چلے جانا اور پھر واپسی سے انکار

  • 15851
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 3178

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں آپ سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ اس معاملے میں اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے کیا کرنا واجب ہے؟میں نوجوان ہوں اور ڈاکٹری کرتاہوں تقریباً تین برس قبل میں نے شادی کی ہے۔ میری منگیتر بہت ہی ممتاز شخصیت کی مالکہ تھی اور اچھی بھلی سمجھ بوجھ رکھتی تھی لیکن شادی کے بعد حالات بدل گئے میں کچھ مقروض تھا اور اسے بھی ہر چیز کا علم تھا اور وہ میری ماہانہ آمدنی کا بھی علم رکھتی تھی لیکن اس کے باوجود اس نے مجھ سے اپنے خاص خرچے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا۔جب میں نے اسے سمجھانے اور اسی پر صبر کرنے کی تلقین کی اور کہا کہ مجھے پہلےاپنا قرض ادا کر لینے دو مہربانی کر کے میرا تعاون کرو تو اس نے میرے خلاف دنیا کھڑی کر دی اور میرے سسرالیوں کو بتادیا۔

پھر اس نے ملازمت کا مطالبہ کردیا حالانکہ ہمارا اس پر اتفاق ہوا تھا کہ وہ ملازمت نہیں کرے گی الاکہ جب میں کمانے کی طاقت نہ رکھوں تو پھر وہ ملازمت کر سکتی ہے وہ اس کا بھی اصرار کرنے لگی حتی کہ میں اس پر مان گیا لیکن اس کے بعد بھی کئی ایک مشکلات پیدا ہو گئیں ۔وہ شروع سے اب تک میرے والدین سے بد کلامی اور بد تمیزی کرتی رہی ہے اور معاملہ ان کی توہین تک جا پہنچا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے شادی کے بعد ایسی بچی دی ہے جس پر لوگ بھی حسد کرنے لگے ہیں قصہ مختصر کہ وہ کئی ایک بار میری اجازت کے بغیر گھر سےنکلی ہے اسے نہ بات چیت نہ بستر سے الگ کرنا اور نہ ہی مارنے فائد ہ دیاہے۔

اس نے مجھے عمارت کے سب رہائشیوں میں بھی ذلیل کر کے رکھ دیا ہے اس لیے کہ وہ پڑوسیوں اپنے دوست احباب اور رشتہ داروں کو ہمارے درمیان  پیدا شدہ مشکلات بتاتی ہے۔ میری سب کو ششیں ناکام ہو چکی ہیں حتی کہ مسجد کے امام صاحب  نے بھی اس سے بات کی ہے لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ نتیجۃً اس کے لیے میرا دل بالکل سخت ہو چکا ہے اور اختلافات بہت زیادہ ہوچکے ہیں حتی کہ دوبارطلاق بھی ہو چکی ہے لیکن ہم نے اپنی چھوٹی سی بچی کی وجہ سے رجوع کر لیا جو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں ہبہ ہوئی ہے۔ بالآخر میرے سسرالی رشتہ دار سفر سے واپس آئے تو وہ یہ کہہ کر ان کے پاس گئی کہ کچھ دن ان کے پاس رہے گی اسی طرح معاملہ تیس دن تک چلتا رہا اور بہانہ یہ بنایا کہ اس کا والد بیمار ہے والدہ بوڑھی ہے جب میں نے اسے یہ کہا کہ میری بیٹی کو لے کر میرے گھر واپس آؤتو اس نے آنے سے انکار کردیا۔میں نے اپنے سسر سے بھی بات کی تو اس نے بھی اسے بھیجنےسے انکار کر دیا۔

میں نے انہیں عدالت میں جانے کی دھمکی بھی دی لیکن وہ پھر بھی نہ مانے بعد میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ میری بیوی اور بیٹی کے سارے کاغذات پاسپورٹ اور سونا بھی غائب ہے ۔(یعنی اس نے جانے سے پہلے ہی یہ ساری چیزیں لے لی تھیں)اس بارے میں مجھے کچھ بتائیں کہ اب میں کیا کروں؟اللہ تعالیٰ آپ کو مزید علم سے نوازے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر تو معاملہ ایسا ہی ہے جیسا کہ آپ نے بیان کیا ہے تو آپ کی بیوی نے کئی ایک غلطیاں کی ہیں جن میں اس کا بغیراجازت گھر سے باہر نکلنا اپنے میکے میں ہی رہنا کسی ظاہری سبب کے آپ کے پاس واپس نہ آنا اور اس سے بھی قبل ملازمت پر اصرار کرنا جو کہ آپ کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہے آپ کے والدین کے ساتھ ناشائستہ سلوک اور گھر کے رازوں کو افشاں کرنا ہم آپ کو مشورہ دیتے ہیں کہ آپ وہ طریقہ اختیار کریں جس کی رہنمائی اللہ تعالیٰ نے مندرجہ ذیل آیت میں فرمائی ہے۔

﴿وَإِن خِفتُم شِقاقَ بَينِهِما فَابعَثوا حَكَمًا مِن أَهلِهِ وَحَكَمًا مِن أَهلِها إِن يُر‌يدا إِصلـٰحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَينَهُما إِنَّ اللَّهَ كانَ عَليمًا خَبيرً‌ا ﴿٣٥﴾...سورة النساء

"اگر تمھیں میاں بیوی کے درمیان آپس کی ان بن کا خوف ہو تو ایک مصنف مرد والوں میں سے اور ایک عورت کے گھروالوں میں مقرر کرو اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ دونوں کا ملاپ کرادے گا یقیناً اللہ تعالیٰ پورے علم والا پوری خبر والا ہے۔"

تو آپ اپنی بیوی کے خاندان میں سے کسی صالح شخص کو اختیار کریں اور پھر وہ دونوں جو بھی فیصلہ کریں آپ اسے تسلیم کر لیں اس لیے کہ اسی میں خیرو بھلائی اور کامیابی ہے اور اگر وہ دونوں طلاق کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ پھر بھی غم نہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿وَإِن يَتَفَرَّ‌قا يُغنِ اللَّهُ كُلًّا مِن سَعَتِهِ وَكانَ اللَّهُ و‌ٰسِعًا حَكيمًا ﴿١٣٠﴾...سورة النساء

"اور وہ دونوں (خاوند اور بیوی) علیحدہ ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ اپنی وسعت سے ہر ایک کو بے نیاز کردے گا۔اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا حکمت والا ہے۔"

اور اگر ان دونوں والا معاملہ بھی اس کے ساتھ فائدہ مند نہیں ہو تا تو پھر آپ کے لیے جائز ہے کہ آپ عدالت کی طرف رجوع کریں تاکہ وہ یا تو اسے اپنے گھر واپس آنا لازم کریں اور یا پھر قاضی چاہے تو آپ کے درمیان علیحدگی کرانے پر حریص ہے ۔اور اس کے ساتھ ساتھ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہیں کہ وہ آپ کی رہنمائی فرمائے اور جس میں آپ اور آپ کی بیٹی کے لیے خیر ہے آپ کو اس کی توفیق سے نوازے اور آپ کوئی بھی کام استخارہ کرنے کے بغیر نہ کریں اور جلد بازی سے اجتناب کریں اس لیے کہ جلد بازی کبھی بھی خیر نہیں لاتی۔

آپ پر ضروری ہے کہ آپ حلم و بردباری اور نرمی سے کام لیں کتنے ہی خاندان تباہی کے دہانے پر پہنچنے کے بعد پھر خوشی و سرورکی طرف لوٹ آتے ہیں آپ اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اپنی غلطیوں کو بھی تلاش کریں اپنے رب کے ساتھ معاملات کی اصلاح کریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ وہ آپ دونوں کے حالات کی اصلاح فرمائے اور آپ کو اپنی اطاعت و رضامندی کے کام کرنے کی توفیق دے۔ (آمین)(شیخ محمد المنجد)

شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی کے گھر سے نکلنے کے متعلق سعودی مستقل فتوی کمیٹی سے دریافت کیا گیا کہ کیا عورت کا اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر نکلنا شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے والد کے گھر میں رہنا اور والد کی اطاعت  کو شوہر کی اطاعت پر ترجیح دینا جائز ہے؟یہ جانتے ہوئے کہ اس کا شوہر مسلمان ہے؟

تو کمیٹی نے جواب دیا۔

عورت کے لیے اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر نکلنا جائز نہیں نہ تو والدین کے لیے اور نہ ہی ان کے علاوہ کسی اور کے لیے کیونکہ یہ اس پر شوہرکا حق ہے ہاں  اگر وہاں کوئی شرعی مجبوری ہو جو اسے نکلنے کا جواز فراہم کرتی ہو۔(مثلاً شوہر گناہ کا حکم دیتا مارتا پیٹتا ہویا خرچہ نہ دیتا ہو وغیرہ وغیرہ تو نکل سکتی ہے)(سعودی فتوی کمیٹی)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص365

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ