سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(09)پیدائش کے وقت چمارن کا بلانا

  • 15832
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 760

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندوستانی مسلمانوں میں عموما رواج ہےکہ عورتوں کےبچہ پیدا ہونے کےوقت چمارن قابلہ بلواتے ہیں، اوراس سے بچہ وزچہ کی خدمت لیتے ہیں اکثر لوگ چمارن کابلانا ایسے موقع پرلازمی اورواجب سمجھتے ہیں۔اگر کوئی مسلمان چمارن نہ بلوائے بلکہ کسی مسلمان عورت تجربہ کارسے بوقت تولدبچہ چمارن والا کام لیوے ،تو دیگر لوگ اس کو  مطعون کرتے ہیں اور اپنے خاندان اوربرادری سےخارج کردیتے ہیں جب کہ یہ کھلی حقیقت ہےکہ چمارن میں عام ہندؤں کی طرح کافرہ اورمشرکہ اورمرد ارقوم ہے،توان معاملات میں ایسے موقع پرشریعت مطہرہ کی روسے کیا حکم ہے؟

 عبدالعزیز ڈاکخانہ کٹرہ بازار ، ضلع گونڈہ  9 ؍ فروری 1940ء


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جولوگ ایسے موقع پرچمارن کوبلانا ضروری اورلازم سمجھتے ہیں، اورنہ بلانے والوں کو مطعون یاخارج از برادری کردیتے ہیں ، سخت گنواراورجاہل واحمق بلکہ گنہگار ہیں۔غیر توہم پرست ، صاف ستھرے مسلمانون یاشریف ہندودایہ کوبچہ جنانے کےلیے بلانا شرعاً اورعقلا اورطباً ہرحیثیت سےبہترہے۔یہ کس سے پوشیدہ ہےکہ چمارنیں گندی، پھوہڑ وتوہم پرست اورجاہل ناتجربہ کا رہوتی ہیں۔اس لیے بچہ جنوانےکےلیے ان کوبلانا توکسی طرح بھی مناسب اورمستحسن نہیں ، چہ جائیکہ ضروری اورلازم ہو،ہاں پیدائش کےوقت کی گندی اورزچہ کےفضلائے کو اٹھانے اور پھینکنے کیےلیے چمارن کوبلایاجائے یابھنگن کو،دونوں یکساں ہیں اوراس میں کوئی مضائقہ نہیں،اوریہ کام مسلمانون عورت سےبھی لیا جاسکتا ہےکہ شرعاً یہ خدمت مسلمان کےلیے حرام نہیں ہے، غیر لازم اورضروری جاننا شیطان کاکام ہے۔

کتبہ عبیداللہ المبارک فوری الرحمانی المدرس بمدرسۃ دارالحدیث الرحمانیہ  بدلہی

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ شیخ الحدیث مبارکپوری

جلد نمبر 1

صفحہ نمبر 39

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ