سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(282) بیوی کی اچھی تربیت کرنا شوہر کی ذمہ داری ہے

  • 15825
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1532

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی  مسلمان شخص کسی مسلمان عورت سے شادی کرے اور بیوی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے واجب کردہ احکام پورے نہ کرے جس کے نتیجے میں وہ عورت اپنے دین کو ترک کردےپھر صرف پردہ ہی نہیں بلکہ مکمل طور پر اسلامی شعائرپر عمل ہی نہ کرے تو اس کے ان اعمال کا ذمہ دار کون ہو گا؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

"اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔"(التحريم:6)

اور حدیث میں ہے کہ تم میں سے ہر ایک سے اس کی رعایا کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ مرد گھر والوں کا حاکم ہے اسے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔( بخاری 793۔کتاب الجمعۃ باب الجمعۃ فی القری والمدن مسلم 1829۔کتاب الامارۃ باب فضیلۃ الامیرالعادل وعقوبہ الجائز والحث علی الرفق بالرعیہ)

ان دونوں دلیلوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ آدمی اپنے گھروالوں کے بارے میں جواب دہ ہے کہ آیا اس نے ان کی اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت کی یا نہیں ۔جو بھی اپنے گھر والوں اوراولاد کی تربیت میں کمی و کوتاہی سے کام لے گا بلاشبہ وہ بہت ہی بڑے خطرے کا سامناکرنے والا ہے بلکہ اس کے بارے میں تو بہت ہی سخت قسم  کی وعید ہے جسے سن کر رونگٹے کھڑےہوجاتے ہیں اور بدن پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے حضرت معقل بن یسار رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کو فرماتے ہوئے سنا۔

«مَا مِنْ وَالٍ يَلِي رَعِيَّةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لَهُمْ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ»

"اللہ تعالیٰ نے جسے بھی مسلمانوں کی کسی رعایا پر حاکم بنایا پھر وہ اس حال میں مرا کہ وہ ان کو دھوکہ دینے والا تھا تو اس پر اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کر دی ہے۔"( بخاری 7151کتاب الاحکام باب من استرعی رعبہ قلم ینصح مسلم 142۔کتاب الایمان باب استحقاق الوالی الغاش لرعیۃالنار)

لہٰذا آدمی کی اپنی بیوی کے بارے میں عظیم مسئولیت و ذمہ داری ہے جس کے متعلق اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا چاہیے اور اس سے دعا بھی کرتے رہنا چاہیے کہ وہ اس کے گھر والوں کو ہدایت کی توفیق دے اور بیوی کے متعلق گزارش ہے کہ وہ بھی اسی طرح اپنے اعمال کی ذمہ دارہے۔نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے کہ:

"عورتیں مردوں کی طرح ہی ہیں۔"( صحیح ترمذی 35/1)

قرآن میں ایک مقام پر ہے کہ:

"اور وہ سب کے سب قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے پاس اکیلے حاضر ہونے والے ہیں۔"(مريم:95)

معلوم ہوا کہ مسئولیت انفرادی ہے اور ہر شخص سے اس کے اعمال کا محاسبہ ہو گا اور وہ نوجوان جو بالغ ہوچکا ہے اگر وہ اپنے والد کی غلط تربیت کی بنا پرگمراہ ہو چکاتھا لیکن پھر بعد میں اس تک اسلام پہنچ گیا تو اس کے پاس اب کوئی عذر باقی نہیں رہے گا ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے عقل عطا فرمائی ہے اور اسے اس عقل کی بنا پر مکلف بنایا ہے اگرچہ اس کے والد کا بھی تربیت میں کمی کی وجہ سے محاسبہ ہو گا۔ اسی طرح بیوی کا بھی محاسبہ ہو گا۔

لہٰذا بیوی پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے اس کی نعمت کا شکر ادا کرے کہ اس نے اسے اسلام کی نعمت سے شرفیاب فرمایا ہے۔

اور ہمارے بھائی آپ پر واجب ہے کہ آپ سچی توبہ کریں کیونکہ گناہ جتنا بھی بڑا ہو جب اس سے تمام شرائط کے ساتھ توبہ کر لی جائے تو اللہ تعالیٰ وہ گناہ معاف فرمادیتے ہیں پھر آپ اپنی بیوی کی تربیت کی طرف پلٹیں اور اس میں آسان اسلوب اختیار کرتے ہوئے نرمی و حکمت سے کام لیں اور اللہ تعالیٰ سے توفیق و مدد طلب کریں کہ وہ آپ کی بیوی کی تربیت میں آپ کی مدد فرمائے ۔ اللہ تعالیٰ ہی توفیق بخشنے والا ہے۔(شیخ محمد المنجد )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص357

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ