سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(260) شادی کے کچھ عرصہ بعد خاوند نے کسی اور سے تعلقات قائم کر لیے۔

  • 15778
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 779

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شادی کے دس برس حلال محبت اور چار بیٹوں کی پیدائش کے بعد میرے خاوند نے انٹرنیٹ کے ذریعے ایک شیطان عورت سے جان پہچان کی جس نے ہمارے گھر کے سکون کو تباہ کر کے رکھ دیا میرا خاوند اس کا غلام بن کر رہ گیا ہے وہ اسے جو بھی کہتی ہے وہ اسے ہر حال میں تسلیم کرتا چلا جاتا ہے۔

میری اور بچوں کی زندگی جہنم بن کر رہ گئی ہے وہ اس سے توبہ بھی نہیں کرتا اور پھر خاص کر اس نے اس عورت سے شادی بھی نہیں کی کیونکہ وہ شادی  سے انکار کرتی ہے مجھے دوبارطلاق ہو چکی ہے اور اب صرف ایک طلاق باقی ہے۔اب میں خاوند کے ساتھ ہی زندگی بسر کررہی ہوں لیکن جب میں اسے دوسری عورت کے ساتھ گھر میں بھی بلا شرم و حیاء موبائل فون یا انٹرنیٹ پر گفتگو کرتے ہوئے دیکھتی ہوں تو میرے اندر ایک آگ سی بھڑک اٹھتی ہے اس حالت میں بھی میں اللہ تعالیٰ سے رجوع کرتے ہوئے اسی سے اپنے غم کی شکایت اور مدد کی درخواست کرتی ہوں۔

میں دو برس سے صبر کے کڑوے گھونٹ پی رہی ہوں مگر وہ اپنی محبت کے نشہ میں مست ہے کیا اس کام میں ان دونوں کی کوئی انتہاء بھی ہوگی اور کیا میں اسی قسم کے عذاب سے دوچار ہوں گی؟استغفراللہ العظیم ،میں اس کے لیے دن رات بدوعا ئیں کرتی ہوں لیکن اس پر کچھ اثر ہی نہیں اور نہ ہی کچھ ہوتا ہے جیسا کہ کوئی پہاڑ ہو جو گرنے والا ہی نہیں ۔میں ہر لمحہ خاوند کے ظلم میں رہتی ہوں وہ میرے سامنے اور کسی سے محبت کی پینگیں چڑھاتا رہتا ہے مجھے یہ محسوس ہو تا ہے کہ میں اس انسان کی طرح ہوں جس کا سب کچھ تباہ ہو چکا ہواوروہ ہرچیز میں اپنا بھروسہ بھی کھو بیٹھنے والی ہومجھے کیا کرنا چاہیے؟آپ میرے  لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں کہ میں جس عذاب میں گرفتار ہوں اللہ مجھے  اس سے نجات عطا فرمائے اور میرے ایمان کو ثابت قدم رکھے اور مجھے ان دونوں کے ظلم اور زیادتی سے محفوظ رکھے۔ (آمین یا رب العالمین)

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ آپ  کی مشکل کو دور کرے اور آپ کے غم کو ختم کرے اور آپ کے ایمان میں ثابت قدمی اور یقین کی زیادتی فرمائے۔ آپ نے اپنے خاوند کے حالات ذکر کیے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک بہت ہی برے عمل میں گرفتار ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔اور نہ ہی اس کے رسول کو پسند ہے کسی عورت سے عشق و محبت کے تعلقات قائم کرنا مرد کے لیے حلال نہیں بلکہ واضح طور پر حرام ہیں خواہ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہوں یا ٹیلی فون کے ذریعے یا کسی اور طریقے سے اس لیے کہ یہ کام پھر مزید بڑھ کروعدوں ملاقاتوں اور زناو بد کاری تک لے جاتا ہے اور یقیناً یہ تباہی و ہلاکت ہے۔

اگر یہ مدہوشی اور مستی جس میں آپ کا خاوند زندگی گزاررہا ہے نہ ہوتی تو اسے وحشت اور المناکی محسوس ہوتی اور یہ وہ معاملات ہیں جو گناہ سے خالی نہیں ہوتے ۔ آپ یہ نہ سمجھیں کہ وہ بڑی نفع مند زندگی گزاررہا ہے بلکہ وہ تو غفلت اور اللہ سے دوری کی زندگی میں ہے جیسا کہ فحش کام کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿لَعَمرُ‌كَ إِنَّهُم لَفى سَكرَ‌تِهِم يَعمَهونَ ﴿٧٢﴾... سورة التحريم

"تیری عمر کی قسم!وہ تو اپنی بد مستی میں سرگرداں تھے۔

اور سب سے گندا اور قبیح فعل یہ ہے کہ انسان گناہ کے کام کو اعلانیہ طور پر کرے اور پھر اس پر فخر بھی کرے اور اس کے انجام کی کوئی پرواہ نہ کرتا ہو۔ اسی لیے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے کچھ اس طرح فرمایا ہے۔

"عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ : \" كُلُّ أَمَّتِى مُعَافًى إِلاَّ الْمُجَاهِرِينَ ، وَإِنَّ مِنَ الْمَجَانَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ عَمَلاً ، ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ ، فَيَقُولَ يَا فُلاَنُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا ، وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللهِ عَنْهُ"

"میری ساری امت سے درگزر کردیا گیا ہے سوائے اعلانیہ برائی کرنے والوں کے اور اعلانیہ گناہ میں سے یہ بھی ہے کہ انسان رات کے اندھیرے میں کوئی کام کرے اور جب صبح کرے تو اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کی پردہ پوشی فرمائی تھی لیکن وہ یہ کہتا پھرے کہ اے فلاں !میں نے رات ایسا ایسا کیا۔ رات بھر تو اللہ تعالیٰ نے اس کی پردہ پوشی فرمائی اور صبح کو وہ اللہ تعالیٰ کے پردے کو اتار پھینکے۔"( بخاری 6069۔کتاب الادب باب ستر المومن علی نفسہ)

نیز یہ ضروری ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کا شکرادا کریں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے عافیت دی اور پاک صاف رکھا اور اس طرح کی بری عورتوں پر آپ کو فضیلت دی۔ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے جو کوئی بھی کسی مصیبت میں مبتلا شخص کو دیکھے تو اسے یہ دعا کرنی چاہیے ۔

"الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا"

"اس اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے مجھے اس چیز سے عافیت دی جس میں تجھے مبتلا کر رکھا ہے اور مجھے اپنی بہت ساری مخلوق پر فضیلت عطا فرمائی۔"

تو اسے وہ بیماری نہیں لگے گی۔( صحیح ،صحیح ترمذی ،ترمذی3432کتاب الدعوات باب ما یقول اذا رای مبتلی ابن ماجہ 3892۔کتاب الداعاءباب مایدعو بہ الرجل اذا نظر الی اھل البلاء)

آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت اور ڈھیل دیتا ہے اور جب وہ اسے پکڑتا ہے تو پھر وہ اس سے بھاگ نہیں سکتا ۔جیسا کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے۔

"إِنَّ اللَّهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَمْ يُفْلِتْهُ قَالَ ثُمَّ قَرَأَ " وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيمٌ شَدِيدٌ".

"بلاشبہ اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت اور ڈھیل دیتا ہے اور جب اسے پکڑتا ہے تو پھر وہ اس سے کہیں بھاگ نہیں سکتا ۔پھر نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ آیت پڑھی" اور تیرے رب کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہےبے شک اس کی پکڑ نہایت تکلیف دہ اور سخت ہے۔"( بخاری 4686کتاب تفسیر القرآن باب قولہ وکذلک اخذربک)

لہٰذا آپ اس دھوکے میں نہ رہے کہ وہ ظالم عورت اگر اب صحیح و سلامت ہے تو اس پر بعد میں بھی کوئی اللہ کی پھٹکارنہیں آئے گی۔بلکہ اللہ تعالیٰ مظلوم کے ساتھ ہوتے ہیں اور اس کی پکار اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہو تا ۔

خاوند کی اصلاح کے لیے آپ یہ طریقہ بھی استعمال کر سکتی ہیں کہ کسی مسجد کے خطیب کے ذریعے دوران خطبہ یہ بیان کروائیں کہ مرد کے اجنبی عورتوں سے تعلقات حرام ہیں اور یہ و آخرت میں نہایت قابل مذمت اور قابل سزا فعل ہے آپ اللہ تعالیٰ سے بکثرت دعائیں کیا کرئیں اور خاص کر قبولیت کے اوقات میں دعائیں کریں مثلاً رات کے آخری حصے میں یا اذان اور اقامت کے درمیان اسی طرح جمعہ کے روز نماز عصر کے بعد اور اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ آپ اس عورت کے لیے بدوعا کریں کیونکہ وہ ظالم ہے اور اس میں بھی سب سے اچھی دعا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اصلاح کرے اور اسے ہدایت دے۔

اور آپ پر یہ بھی ضروری ہے کہ آپ خاوند کے ساتھ نرم برتاؤ سے پیش آئیں اور اس کے لیے خوبصورت بن کررہا کریں جس کی وجہ سے وہ آپ کی طرف مائل ہو۔ ممکن ہے اس عورت نے آپ کے خاوند کو کسی نرم و لہجہ والی بات کے ساتھ ہی اپنا اسیر بنالیا ہو جو آپ کے خاوند کو آپ سے نہیں مل سکی یااس نے بناؤ سنگھارکر کے اس کے لیے خوبصورتی کا اظہار کیا ہو۔ اس لیے آپ بھی اسے اس طرح کی اشیاء سے مائل کرنے کی کوشش کریں۔

اور اس کے دل کو اپنی طرف کھینچیں اور اس کے ساتھ ساتھ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اس لیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک آزمائش ہے جس کی بنا پر آپ کے گناہ معاف ہوگے اور آپ کے درجات بلند ہوں گے۔(واللہ اعلم)(شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص323

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ