سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) اگر عورت بے نماز شوہر کو چھوڑ نہ سکتی ہو

  • 15776
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 916

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری مشکل یہ ہے کہ میراخاوند نماز نہیں پڑھتا اور شراب  نوشی بھی کرتاہے اور مجھے محسوس ہوتا ہے  کہ وہ میرے علاوہ کسی اور لڑکی سے بھی تعلقات رکھتا ہے ۔بعض اوقات وہ اکیلا سفر چاہتا ہے یا میں اس کی تصاویر کسی لڑکی کے ساتھ دیکھتی ہوں تو وہ کہتا ہے کہ میں نے دوران سفر اس سے شادی کی تھی مگر اب میں نے اسے طلاق دے دی ہے۔ میرے خیال میں وہ سچا ہے لیکن اس کے کچھ عرصہ بعد میں نے ایک نیگیٹو دیکھا جس سے واضح تھا کہ اس کے ساتھ کسی لڑکی کی تصویر ہے مگر وہ کہتا ہے کہ وہ اس کی گرل فرینڈ ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ میں اس سے علیحدہ نہیں ہو سکتی کیونکہ میرے دو بچے ہیں اور اس کے علاوہ بھی کئی ایک اسباب ہیں گزارش یہ ہے کہ آپ مجھے کچھ ایسے افعال بتائیں جن پر چل کر میں اسے صحیح کر سکوں اور اگر وہ اقدام عملی ہوں تو بہت ہی بہتر ہے اس لیے کہ کلام اور گفتگو کا کوئی فائدہ نہیں میں نے اس کا اس کے ساتھ تجربہ بھی کیا ہے کہ اسے کلام کوئی فائدہ نہیں دیتا ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے۔

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ کا خاوند بے نماز ہے تو پھر آپ کا اس کی عصمت میں باقی رہنا جائز نہیں اور نہ آپ خود کو اس کے سپرد کریں کہ وہ آپ سے ہم بستری کرے۔ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ اس کی ہدایت کے لیے کوشش بھی نہ کریں البتہ آپ پر ضروری ہے کہ اس کے بےنماز ہونے کی وجہ سے اس سے پردہ کریں ہاں جن طریقوں سے آپ اسے ہدایت کی طرف لاسکتی ہیں وہ کئی ایک ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں۔

مثلاً آپ اس کے لیے کچھ کیسٹیں لائیں جن میں اس سے متعلقہ مضامین کے بارے میں گفتگو کی گئی ہو ۔جن میں اسے اہم موضوع یہ ہیں عمر کے بہت جلد ختم ہو جانے کی یاددہانی دنیا فانی ہے دنیا حقیر سی چیز ہے دنیا سے زہد اختیار کرنا خواہشات کی پیروی کے خطرات کی خواہشات کے پیچھے چلنے سے بہت برا انجام ہوتا ہے مزید اسے موت یاد دلائی جائے قیامت کا ذکر کیا جا ئے جنت اور جہنم کے متعلق بتایا جائے اطاعت کی برکات نافرمانی کی نحوست مطیع و فرمانبردار کے دل کی راحت اور نافرمانوں کی وحشت وغیرہ جیسے موضوعات کی کیسٹیں اسے سنائی جائیں اور اسی طرح اگر ممکن ہو سکے تو کسی دعوت و تبلیغ کرنے والے عالم دین یا پھر امام مسجد کے ذریعے اسے سمجھایا جائے اور کوشش کریں کہ اسے اچھی اور صالح صحبت حاصل ہو جا اسے نیکی اور اصلاح پر ابھارے اور اسے بری صحبت اختیار کرنے کے خطرات سے آگاہ کرے اور اسی طرح دوسرے اسلوب بھی استعمال کریں۔ واللہ اعلم)(شیخ سعد الحمید)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص321

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ