سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) دوران حیض و نفاس عورت سے الگ رہنے کی حکمت

  • 15755
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 2690

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حیض اور نفاس کی حالت میں ہم بستری کی حرمت میں کیا حکمت ہے؟ اور اگر حرمت کا سبب خون ہے کیونکہ وہ پلید اور نجس ہے تو پھر کیا کنڈوم (غبارہ) استعمال کر کے ہم بستری کرنا جائز ہو گا یا نہیں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں پر بیویوں سے دوران حیض ہم بستری حرام کی ہے قرآن کریم نے حرمت کی علت بیان کرتے ہوئے اسے گندگی سے تعبیر کیا ہے ۔فرمایا :

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَ‌بوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُر‌نَ ...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة

"لوگ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے حیض کے متعلق سوال کرتے ہیں۔تو کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے لہٰذاتم حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو۔"

اس کے متعلق علمی ریسرچ بھی ہمارے سامنے گندگی کا ہی انکشاف کرتی ہے لیکن وہ بھی پوری طرح اس گندگی تک نہیں پہنچ سکی جس کی طرف قرآن نے اشارہ کیا ہے۔

ڈاکٹر محی الدین العلمی کا کہنا ہے۔

حیض والی عورت سے حالت حیض میں جماع کرنے سے رکنا واجب اور ضروری ہے اس لیے کہ اس سے جماع اور ہم بستری کرنے کی بنا پر حیض کے خون میں شدت اور تیزی پیدا ہوتی ہے کیونکہ رحم کی رگیں دباؤ کا شکار اور رکی ہوتی ہیں ان کا پھٹنا آسان ہو تا ہے اور یہ جلدی خراب ہو جاتی ہیں اسی طرح اندرونی پردے میں خراشوں کا پیدا ہونا بھی آسان ہو تا ہے جس کی بنا پر جلن اور خارش کے پیدا ہونے کے امکانات ہوتے ہیں جو رحم کے اندر بھی سوجن اور جلن پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں اسی طرح مرد کے عضو تناسل میں بھی جلن اور خارش پیدا ہوتی ہے۔جس کا سبب عورت سے دوران جماع خراش وغیرہ کا پیدا ہونا ہے اسی طرح حائضہ عورت سے جماع کرنا خاوند اور بیوی کے مابین نفرت کا باعث بنتا ہے جس کا سبب گندے خون کی موجودگی اور اس کی بدبو ہے جو ہو سکتا ہے مرد پر اثر انداز ہو اور اسے روک (یعنی جنسی عمل نہ کرنے) کی بیماری لگ جائے۔

ڈاکٹر  محمد البار حیض کی گندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں ۔

رحم کے اندر کا پردہ مکمل طور پر حیض کے دوران الٹ دیا جاتا ہے اور اس کے نتیجہ میں پورا رحم خارش زدہ ہو جاتا ہے جس طرح کہ جلد اتری ہوئی ہواور اس میں آسانی سے بے حسی پیدا کرنے والے بیکٹیر یا کے حملے کے لیے تیار ہو جاتا ہے اس صورت میں مرد کے عضو تناسل پر موجود جراثیم  آسانی سے رحم میں داخل ہو جاتے ہیں جو کہ رحم کے لیے بہت ہی خطرناک ہیں اس لیے حیض کی حالت میں عورت سے ہم بستری کا نتیجہ صرف یہی ہے کہ رحم میں ایسے جراثیم داخل ہو جا ئیں  جن سے دفاع کی اس کے اندرونی نظام میں طاقت نہیں۔

ڈاکٹر بار کا یہ بھی خیال ہے اس گندگی میں ہم بستری صرف رحم میں لا علاج جراثیم داخل کرنے کا ہی موجب نہیں بنتی بلکہ اس سے اس کے علاوہ اور بھی  بہت ساری بیماریاں لگتی ہیں۔

1۔جلن اور سوجن رحم کے منہ تک پہنچ کر اسے بند کر دیتی ہے جو بعض اوقات بانجھ پن تک لے جاتی ہے۔اور یا پھر رحم کے باہر ہی حمل ہو جاتا ہے ایسا حمل مطلق طور پر سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

2۔پیشاب کی نالی تک جلن اور سوزش جا پہنچتی ہے اور پھر اس سے بھی آگے مثانے اور گردوں تک چلی جاتی ہے اور پیشاب کے نظام میں امراض کا پیدا ہونا بہت ہی خطرناک ہو تا ہے۔

3۔حیض کے خون میں جراثیم کی کثرت اور خاص کرسیلان کے مرض کے جراثیم بہت زیادہ پیدا ہو جاتے ہیں ۔

اور پھر عورت بھی دوران حیض جسمانی اور نفسیاتی طور پر ایسی حالت میں ہوتی ہے جو ہم بستری کی اجازت نہیں دیتی اور اگر ایسا( جماع ہو جائے تو یہ اسے بہت ہی زیادہ اذیت دیتا ہے لہٰذا اسے دوران حیض بہت سے دردوں سے دوچار ہو نا پڑتا ہے۔

ڈاکٹر بار کا کہنا ہے۔

1۔حیض کی حالت میں بہت قسم کی دردیں ہوتی ہیں جن کی شدت بھی عورتوں  میں مختلف ہوتی ہے اور اکثر عورتیں حالت حیض میں کمراور پیٹ کے نچلے حصہ میں دردمحسوس کرتی ہیں اور کچھ عورتوں کو تو اتنی شدت کی درد ہوتی ہے کہ انہیں اس تکلیف سے نجات کے لیے ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔

2۔اکثر عورتیں حیض کے ابتدائی ایام میں بہت شدید قسم کی تنگی اور تکلیف محسوس کرتی ہیں اور اسی طرح ان کی عقلی اور فکری حالت بھی بہت ہی زیادہ پتلی ہو چکی ہوتی ہے۔

3۔بعض عورتوں کو تو آدھے سر کی درد ہوتی ہے اور دردیں تھکا دینے والی ہوتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پانی کا اخراج اور قے بھی ہوتی ہے۔

4۔ عورت میں جنسی رغبت کی کمی واقع ہو جاتی ہے بلکہ اکثر عورتیں تو دوران حیض مکمل طور پر ہم بستری سے بے رغبت ہوتی ہیں اور ان کے سارے تناسلی اعضاء تقریباًبیماری کے مشابہ ہوتے ہیں ۔ تو ایسے حالات میں ہم بستری کوئی طبعی چیز نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی فائدہ ہوتا ہے بلکہ اس کے برعکس بہت سی بیماریاں لگنے کا خدشہ ہو تا ہے۔

دوران حیض عورت کا درجہ حرارت سو فیصد نیچے گرجاتا ہے اور درجہ حرارت گرنے کی وجہ سے نبض بھی آہستہ ہو جاتی ہے اور پھر خون کا دباؤ بھی کم ہو جاتا ہےجس کی وجہ سے سستی و کاہلی سر درد اور چکر سے آنے لگتے ہیں۔

ڈاکٹر بار کا یہ بھی کہنا ہے۔

حائضہ عورت سے ہم بستری کرنے کی وجہ سے تکلیف گندگی اور بیماری صرف اس عورت تک ہی محدود نہیں رہتی بلکہ اس سے جماع کرنے والے مرد میں بھی منتقل ہو جاتی جس کی بنا پر تناسلی اجزاء میں سوزش اور جلن وغیرہ پیدا کر کے بعض اوقات بانچھ پن بھی پیدا کر دیتی ہے اس کے علاوہ بھی بہت سے نقصانات ہیں جن کا ابھی تک انکشاف نہیں ہو سکا۔بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں صرف گندگی سے ہی تعبیر کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے اگر عورت سے دوران حیض ہم بستری کرنا صرف خون کی وجہ سے نہیں بلکہ اور بھی بہت سے اسباب کی بنا پر حرام ہے جن میں سے چند ایک اوپر ذکر کیے گئے ہیں ۔

اسی طرح مسلمان پر ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اس کیا اطاعت کرے کیونکہ وہ خالق ہے اور اسے یہ علم ہے کہ اس کے بندوں کے لیے کون سی چیز اچھی ہے اور ان کے لیےکیا نقصان دہ ہے اور اسی نے یہ فرمایا ہے۔

"حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو۔"حتی کہ اگر کسی شخص کو اس کی حرمت کی کوئی حکمت نہ بھی معلوم ہو پھر بھی اس پر ضروری ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو تسلیم کرے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے ہوئے اپنی بیوی سے اس مدت میں ہم بستری ترک کردےالبتہ اتنا یاد رہے کہ اس حالت میں مرد کو اتنی اجازت ہے کہ وہ شرمگاہ کے علاوہ عورت کے باقی بدن کے ساتھ کھیل لےاور خوش طبعی کر لے۔ (واللہ اعلم) (شیخ محمد المنجد)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ نکاح و طلاق

ص305

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ